ویڈیو: وادی میں پھر زندگی کی رفتار تھم گئی

سرینگر : کشمیر وادی میں جمعرات کو ایک مرتبہ پھر زندگی کی رفتار منجمند ہو کر رہ گئی .ایک اسکالر جنگجو سمیت دو جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے پر مزاحمتی قیادت کی جانب سے بلائی گئی تعزیتی ہڑتال کے سبب وادی میں معمولات زندگی متاثر ہوکر رہ گئے .

گزشتہ 4 روز میں تیسری مرتبہ کشمیروادی میں مکمل طور پر بند سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے .دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے .

Shutdown Affects Normal Life in Downtown

Posted by Tameel Irshad on Thursday, 25 October 2018

تعزیتی ہڑتال سرینگر کے مضافاتی علاقے سوٹھسو کلان نوگام میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان 5گھنٹوں تک جاری رہنے والی شبانہ جھڑپ میں حزب المجاہدین کا اسکالرجنگجو سکالر سبزار بشیر عرف ڈاکٹر سیف اللہ خالد ساتھی سمیت جاں بحق ہونے ہونے کی جارہی ہے .

مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے معرکے نوگام میں ڈاکٹر سبزار احمد صوفی اور آصف احمد کے جاں بحق ہونے پر آج یعنی 25اکتوبر کو ریاست گیر ہڑتال ، جبکہ جمعۃ المبارک کو بعد نماز جمعہ کشمیر میں جاری قتل وغارت گری کے خلاف پُرامن احتجاج کی اپیل کرکھی ہے.

دارلحکومت سرینگر سمیت تمام اضلاع میں شٹرڈائون اور پہیہ جام تعزیتی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں .اطلاعات کے مطابق دارلحکومت سرینگرسمیت وادی بھر میں تعزیتی ہڑتال کے باعث ہو کا عالم ہے .

پیر اور منگل کو وادی میں سانحہ کولگام پر ہڑتال کی گئی جبکہ بدھ کو وادی میں جزوی طور پر معمولات زندگی بحال ہوئے تھے .نوگام جھڑپ میں اسکالر جنگجو سمیت دو جنگجو جاں بحق ہونے پرکی جارہی تعزیتی ہڑتال سے ایک مرتبہ پھر وادی میں زندگی کی رفتار تھم گئی ہے .

تعلیمی ادارے مقفل ہیں اور یونیورسٹیوں میں درس وتدریس کا عمل معطل رکھا گیا .ریل سروس کوبھی یسکیورٹی وجوہات کی بناء پر معطل رکھا گیا ہے .

حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں .حسب معمول پولیس وفورسز کی بھاری نفری دارلحکومت سرینگر سمیت حساس علاقوں میں تعینات کی گئی ہے .

بعض اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت پابندیاں اور بندشیں بھی عائد ہیں .

Comments are closed.