سری نگر ، جموں وکشمیر میں گورنر انتظامیہ نے ہندو مذہب کی دو مقدس کتابوں ’بھگوت گیتا‘ اور ’رامائن‘ سے متعلق اپنا حکم نامہ واپس لے لیا ہے۔ حکم نامے کو اجرائی کے محض 18 گھنٹے بعد واپس لیا گیا ہے۔
سرکاری ترجمان کے مطابق حکم نامے کو ریاستی چیف سکریٹری بی وی آر سبھرامینم کی ہدایت پر واپس لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’محکمہ اسکولی تعلیم کی جانب سے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر؍جموں کو ارسال کردہ مراسلہ (نمبر Edu/Genl/35/2018 بتاریخ 22 اکتوبر 2018 ) چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم کی ہدایت پر واپس لے لیا گیا ہے‘۔ اس دوران جموں وکشمیر پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’کچھ مذہبی کتابوں کو متعارف کرانے سے متعلق محکمہ تعلیم کے سرکولر کو چیف سکریٹری کے حکم پر واپس لے لیا گیا ‘۔
کشمیر کے ایک سینئر صحافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس حکم نامے سے تنازعہ اور ممکنہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال پیدا ہوسکتی تھی۔ انہوں نے لکھا ’سبق سیکھ لیا گیا۔ اُس حکم نامے کو واپس لیا گیا جس سے تنازعہ اور ممکنہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال پیداہونے کا امکان تھا۔ ایسے حکم نامے جاری کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے۔ کشمیر کی صورتحال پہلے سے ہی غیرمستحکم ہے، اس کے چلتے احتیاط برتنا چاہیے‘۔
بتادیں کہ مسلم اکثریتی ریاست میں گورنر انتظامیہ نے پیر کے روز ایک حکم نامے میں اسکولوں، کالجوں اور پبلک لائبریریوں سے کہا تھا کہ وہ ہندو مذہب کی دو مقدس کتابیں ’بھگوت گیتا‘ اور ’رامائن‘ کی اردو ترجمہ والی کاپیاں وافر تعداد میں خریدیں۔ تاہم انتظامیہ کا یہ حکم نامہ شدید تنقید کی زد میں آگیا تھا۔
سوشل میڈیا پر بیشتر لوگوں کا کہنا تھا کہ اول تو ایسے کسی حکم نامے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن اگر ضرورت محسوس کی گئی تو باقی مذاہب کی مقدس کتابوں کا حکم نامے میں ذکر کیوں نہیں؟ حکم نامے پر تبصرہ کرنے والوں میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی شامل تھے۔(یو ا ین آئی)
Comments are closed.