لالچوک مارچ: ریل خدمات دوسرے دن بھی معطل ،فورجی انٹرنیٹ خدمات منقطع
سری نگر ، وادی کشمیر میں ریل خدمات منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں۔ یہ خدمات ظاہری طور پر مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے کولگام ہلاکتوں کے خلاف دی گئی ’تاریخی لال چوک میں احتجاجی دھرنے‘ کی کال کے پیش نظر احتیاطی طور پر معطل رکھی گئی ہیں۔ وادی میں پیر کو کولگام ہلاکتوں کے خلاف کی جانے والی مکمل ہڑتال کے پیش نظر ریل خدمات معطل رکھی گئی تھیں۔ کولگام کے لارو نامی گاؤں میں اتوار کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اور سیکورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 7 عام شہری ہلاک جبکہ قریب 4 درجن دیگر زخمی ہوگئے۔
اس سے قبل مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے جیش محمد سے وابستہ 3 مقامی جنگجو مارے گئے ۔ کولگام میں شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت غم وغصے کی لہر پائی جارہی ہے ۔ محکمہ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ریل خدمات کو آج بھی معطل رکھا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ سری نگر سے براستہ جنوبی کشمیر جموں خطہ کے بانہال تک کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ اسی طرح سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان بھی کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’ہمیں گذشتہ شام ریاستی پولیس کی طرف سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ریل خدمات کو منگل کے روز بھی احتیاطی طور پر معطل رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ہم نے اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریل خدمات کو آج دوسرے دن بھی معطل رکھنے کا فیصلہ لیا۔ پولیس کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر ریل خدمات کو بحال کیا جائے گا‘۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا فیصلہ ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے املاک کو نقصان سے بچانے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔ وادی میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔ بتادیں کہ لارو کولگام میں اتوار کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اور سیکورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 7 عام شہری ہلاک جبکہ قریب 4 درجن دیگر زخمی ہوگئے۔
لارو میں مسلح تصادم کے مقام پر بڑے پیمانے کے جانی نقصان کے حوالے سے سیکورٹی اداروں اور مقامی لوگوں کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ تصادم ختم ہونے کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد تصادم کی جگہ پر پہنچی اور اس دوران وہاں کوئی دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ اس کے برعکس مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چار شہری دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے جبکہ باقی تین سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔ پراسرار دھماکے سے قبل مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے جیش محمد سے وابستہ 3 مقامی جنگجو مارے گئے۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کولگام ہلاکتوں کے خلاف پیر کو مکمل ہڑتال جبکہ منگل کو تاریخی لال چوک میں احتجاجی دھرنے کی کال دیتے ہوئے کہا تھا ’کشمیر کے گام و شہر کو ایک ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں جوانوں کی زندگی توغیرمحفوظ ہے ہی ، بچے،بوڑھے اور خواتین کی زندگی بھی بھارتی بندوقوں کا ہدف بن چکی ہے ۔ ظلم و جبر اب اپنی ساری حدیں پار کرچکا ہے اور کشمیری اب اسے کسی بھی صورت میں ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرسکتے‘۔
اس دوران دارلحکومت سرینگر میں تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات معطل کردی گئیں .
Comments are closed.