ویڈیو: 2جنگجو ئوں اور شہری کی فتح کدل ، خانیار اور عیدگاہ میں نماز جنازہ ادا کی گئی تینوں مزار شہدا میں سپردخاک ، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی
سرینگر/ یو پی آئی : فتح کدل میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جاں بحق دو مقامی جنگجو اور عام شہری کی عید گاہ میں شام دیر گئے نماز جنازہ ادا کی گئی جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ معلوم ہوا ہے کہ دستگیر صاحب خانیار میں بھی ایک جنگجو کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ نمازمغرب کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دو جنگجوئوں اور ایک عام شہری کی نعشوں کو کاندھوں پر اُٹھا کر عید گاہ کی طرف پیش قدمی شروع کی جہاں پر مہلوک جنگجوئوں اور عام شہری کا ایک اور نماز جنازہ ادا کیا گیا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ مزار شہدا عید گاہ میں تل دھرنے کی بھی جگہ موجود نہیں تھی ۔ /جاری صفحہ نمبر ۱۱پر
دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے بھی عید گاہ میں جاں بحق مقامی جنگجوئوں اور عام شہری کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ فتح کدل سرینگر میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق مقامی جنگجو معراج الدین بنگرو ساکنہ فتح کدل اور فہد مشتاق ساکنہ عقلمیر خان اور عام شہری رائیس احمد ساکنہ فتح کدل کی نعشیں سہ پہر چار بجے کے بعد لواحقین کے سپرد کی گئی ۔ نمائندے کے مطابق خانیار اور فتح کدل سرینگر میں جنگجوئوں کو دیکھنے کیلئے لوگوں کو اژدھام اُمڑ پڑا تھا خانیار اور فتح کدل میں لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا تھا کہ ان علاقوں میں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی ۔ نمائندے کے مطابق ساڑھے پانچ بجے کے قریب فہد مشتاق نامی مقامی جنگجو کی نعش کو ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے کاندھوں پر اُٹھا کر احتجاجی مظاہرئے کئے۔ نمائندے کے مطابق فہد مشتاق نامی جنگجو کی دستگیر صاحب خانیار کے نزدیک نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ نماز مغرب کے بعد گوجوارہ شاہراہ سے فہد مشتاق نامی جنگجو کی نعش کو عید گاہ کی طرف لے جایا گیا ۔ اس بیچ فتح کدل کے مقامی جنگجو معراج الدین بنگرو اور عام شہری کی نعشیں نالہ مارو روڑ سے پہنچتے ہی راجوری کدل چوک میں پہنچی اس دوران تینوں نعشوں کو ایک جلوس کی صور ت میں عید گاہ کی طرف لے جایا گیا۔ نمائندے نے بتایا کہ جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و زن، بوڑھے اور بچے شامل ہوئے اور عید گاہ پہنچتے ہی تینوں کی ایک دفعہ پھر نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ عید گاہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہلے سے ہی موجود تھے اور ذی عزت شہریوں کے اسرار پر تینوں کی ایک اور نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ نمائندے نے بتایا کہ نماز جنازہ میں لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ مزار شہدا گاہ کے نزدیک تل دھرنے کی بھی جگہ موجود نہیں تھی ۔ نمائندے کے مطابق راجوری کدل سے لے کر عید گاہ تک مقامی خواتین نے جاں بحق جنگجوئوں کا روایتی ون ون کے ذریعے خیر باد کہا جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کوملے۔ عید گاہ میں نماز جنازہ کے بعد دو جنگجوئوں اور ایک عام شہریوں کو مزار شہدا عید گاہ میں سپرد لحد کیا گیا ۔ رات دیر گئے تک شہر خاص کی سڑکیں اسلام و آزادی کے نعروں سے گونج رہی تھی ۔
Comments are closed.