گورنر ستیہ پال ملک خالص ڈی سی کا نبھا رہے ہیں کردار: آغا سید روح اللہ مہدی

ریاستی اداروں میں منصوبہ بند سازش کے تحت پھیر بدل جاری

سرینگر//(پی آر ) ریاست جموں وکشمیر کے جمہوری اور آئینی اداروں میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت پھیر بدل کیا جارہا ہے اور آر ایس ایس کے ایجنڈا کو عملانے کیلئے گورنر ہاﺅس کا سہارا لیا جارہاہے۔ ریاست کے اداروں میں عوامی منتخب حکومتوں کی طرف سے قائم کردہ قوانین میں گورنر رول میں چھیڑ چھاڑ کرنا اخلاقی طور جمہوری تقاضوں اور انتظامی اصولوں کے منافی ہے۔

ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے آج ذرائع ابلاغ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ وقف بورڈ ایکٹ میں ترمیم کے سوال کے جواب میں ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے لینا منتخب عوامی حکومتوں کا کام ہوتا ہے نہ کہ گورنر انتظامیہ کا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات جمہوریت کیلئے سم قاتل ہیں لیکن گذشتہ ایام میں جس طرح سے یہاں گورنر رول میں مختلف اداروں کے قوانین میں تبدیلیاں لائی گئی ہیں اُن سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ آر ایس ایس براہ راست اپنی من مرضی سے یہاں حکمرانی کررہی ہے۔

گورنر کی طرف سے سرینگر کے میئر کی پیشگوئی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ گورنر انتظامیہ اس وقت لوگوں کی مرضی کیخلاف آر ایس ایس اور بھاجپا کے ڈکٹیشن پر کام کررہی ہے۔ کشمیر میں اپنی مرضی سے عوامی رائے کے خلاف ممبرانِ اسمبلی کا انتخاب کرنے کیلئے خالق ڈی سی بہت ہی مشہور ہیں لیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ موجودہ گورنر صاحب بھی خالق ڈی سی کا کردار نبھا رہے ہیں اور حکومت ہند گورنر ہاﺅس کے ذریعے لوگوں کی مرضی کیخلاف اُن پر آر ایس ایس اور بھاجپا کی مرضی تھوپ رہے ہیں۔

گورنر صاحب کے اس بیان سے نہ صرف موجودہ الیکشن عمل کی افادیت ختم ہوگئی ہے بلکہ اُن کے دفتر پر بھی اُنگلیاں اُٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ موجودہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن عمل ہے اور یہ سارا عمل لوگوں کی مرضی کیخلاف محض دکھاوے کیلئے منعقد کیا جارہاہے۔ نیشنل کانفرنس نے 35اے کے دفاع کیلئے الیکشن نہ لڑنے کا جو سٹینڈ لیا لوگوں نے اس کی بھر پور حمایت کی اور جو طرح سے عوام نے الیکشن سے دوری اختیار کر رکھی ہے وہ دلی کیلئے چشم کشا ہے۔

ترجمانِ اعلیٰ نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ پولنگ کے دوسرے مرحلے کیلئے صبح 6بجے ووٹنگ کا عمل شروع کیا گیا، اس وقت تو نمازِ فجر بھی مکمل نہیں ہوئی ہوتی ہے اور مکمل اندھیرا ہوتا ہے۔ طلوع آفتاب سے قبل ووٹنگ عمل شروع کرنے سے بھی کئی سوالات سامنے آگئے ہیں اور لوگ جاننا چاہتے ہیں اتنی جلدی ووٹنگ عمل شروع کرنا کا کیا مقصدتھا؟

Comments are closed.