سرینگر: جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوںمیں فوجی بنکروں کی تعمیر اور فوجی کیمپوں کو قائم کئے جانے کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر میں 90کے طرز پر نئے سرے سے فوجی بنکروں کی تعمیر کی جارہی ہے ۔جس کی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔گذشتہ کئی ماہ سے سرینگر میں بھی تشددآمیز کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا اور کئی ملٹنسی کی وارداتیں رونماءہوئی .
سرکاری سطح پر اگر چہ دعوے کئے جارہے ہیں کہ وادی کشمیر میں عسکریت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم وادی کے مختلف علاقوں میں نئے سرے سے فوجی بنکر اور فوجی کیمپو ں کا جال نئے سرے سے بچھایا جارہا ہے ۔ شہر سرینگر کے المگیری بازار،کھونہ کھن نزدیک ٹرانسپورٹ یارڈ اور دیگر جگہوں پر سڑکوں کے برلب مٹی سے لدی بوریوں کا استعمال کرتے ہوئے بنکروں کو تعمیر کیا جارہا ہے ۔
جبکہ پُرانے بنکروں پر ایک بار پھر جال لگائی جارہی ہے جس کی وجہ سے سڑکیں مزید سکڑ کے رہ گئی ہیں اور ٹریفک کی آواجاہی پر بھی کافی اثرا پڑرہا ہے ۔جنوبی کشمیر میں جنگجوئیانہ کارروائیوں میں اضافہ کے پیش نظر کولگام اور شوپیاں کے کئی علاقوں میں نئے سرے سے فوجی کیمپوں کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے خلاف مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ مزاحمتی جماعتوں نے سخت ردعمل کااظہار کیا ہے ۔
ادھر شہر سرینگرمیں گذشتہ کئی ماہ کے دوران متعدد جنگجوئیانہ کارروائی انجام پائیں جن میں کئی اشخاص کو ہلاک کیا گیا ۔ لال چوک کے مصروف ترین جگہ پریس کالونی میں ایک نامور اخبار کے مدیر اعلیٰ کو دن دھاڑے مار ڈالا گیا.اس کے علاوہ کئی دیگر مقامات پر بھی تشدد آمیز کارروائیاں انجام دی گئیں اور حال ہی میں کرفلی محلہ سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے تین سرگرم کارکنوں پر حملہ کرکے انہیں گولیوں سے بھوند ڈالا گیا جن میں سے دو اشخاص کی موت واقع ہوئی اور تیسرا شدید زخمی ہوا۔ ایسے کارروائیوں کو مد نظر رکھ کر فورسز نے جنوبی کشمیر کے علاوہ سرینگر کے مختلف جگہوں پر بھی نئے سرے سے بنکروں کی قائم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔سی این آئی
Comments are closed.