ریاستی گورنر کا بیان صداقت سے بعید : ساگر

غیر سیاسی منصب کو سیاسی رول کیلئے استعمال کرنا ریاست کے حق میں نہ ہی ملکی مفاد میں

سرینگر//ریاست کی مجموعی ابدتر صورتحال کیلئے نیشنل کانفرنس کو ذمہ دار ٹھہرانے کے ریاستی گورنر شری ستیہ پال ملک کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ ایک غیر سیاسی منصب پر براجمان شخص کی طرف سے اس طرح کے منگھڈت اور حقیقت سے بعید بیانات سامنے آنا انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔

پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل سکریٹری نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ ریاستی گورنر کے عہدے کا احترام کیا اور اس عہدے کے تقدس کو بنائے رکھنے کیلئے اپنا رول نبھایا لیکن جس طرح سے آج گورنر کے عہدے کو سیاسی رول کیلئے استعمال کیا جارہا ہے وہ نہ تو ریاست کے حق میں اور نہی ہی ملکی مفاد میں۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہی گورنر صاحب نے نئی دلی کی غلطیوں کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بتایا لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد ہی اپنے بیان سے یوٹرن لیا گیا۔ یہ یوٹرن کسی دباﺅ کے تحت ہوا یا پھر اس کے لئے کوئی اور وجہ ہے کارفرما ہے لیکن یہ بات عیاں ہے کہ اس قسم کی بیان بازی سے گورنر کے عہدے کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔ ساگر کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی کیریئر میں ہم نے کبھی بھی گورنر ہاﺅس کو اس طرح سیاسی رول کیلئے استعمال ہوتا نہیں دیکھا ہے۔

گورنر صاحب نے جن دو پارٹیوں کی تعریف کی ہیں ، انہی دو پارٹیوں کا خمیازہ آج یہاں کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ انہیں دو جماعتوں کے اتحاد کی وجہ سے آج یہاں ملی ٹنسی کا گراف اپنے عروج پر ہے اور انہی دو جماعتوں کے غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج پڑھے لکھے نوجوانوں کا جنگجوﺅں کی صفوں میں شامل ہونے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ انہی دو جماعتوں کی وجہ سے آج یہان 90سے بدترین صورتحال ہے، آئے روز انکاﺅنٹر ہوتے ہیں، کریک ڈاﺅن، چھاپہ مار کارروائیاں، مکانوں کی توڑ پھوڑ، شبانہ چھاپے، نئے کیمپوں و بنکروں کا قیام اور نوجوانوں کی بے تحاشہ گرفتاریاں جاری ہیں۔

ساگر نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے ریاست جموں وکشمیر میں امن و امان کی بحالی، جمہوری نظام کی مضبوطی، جمہوری اداروں کے قیام اور تعمیر و ترقی کیلئے جو کام کیا ہے اُس کیلئے ہمیں کسی کی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس عوام کا محور ہے اور اس جماعت نے ہمیشہ عوام کو ہی طاقت کا سرچشمہ اور اصل جج ماناہے، ایسے میں ہمیشہ کسی کے لیکچروں کی ضرورت نہیں۔ ساگر نے کہا کہ گورنر صاحب کو نئی دلی سے پوچھنا چاہئے کہ اٹانومی کے وعدے سے کیوں انحراف کیا گیا؟ ریاست کے عوام کیساتھ Sky is the Limitاور آزادی سے کم کے جو وعدے کئے گئے اُن کا کیا ہوا؟ بھاجپا لیڈر اور وزیراعظم آفس میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ کے اُس بیان جس میں موصوف نے کہا ہے کہ ”نیشنل کانفرنس نے اگر الیکشن میں حصہ لیا ہوتا تو ان کے ورکر نہیں مارے جاتے“ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے این سی جنرل سکریٹری نے گورنر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے اپیل کی کہ اس بیان کا سنجیدہ نوٹس لیں کیونکہ موصوف کا یہ بیان معنی خیز ہے۔

Comments are closed.