سری نگر : نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ جب تک مرکزی حکومت دفعہ35اے پر اپنا موقف سامنے نہیں رکھے گی تب تک نیشنل کانفرنس بلدیاتی یا پنچایتی الیکشن میں حصہ نہیں لے گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال، جہاں ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے لئے نت نئے حربے اپنائے جارہے ہیں، میں الیکشن کا انعقاد کرانا اور ان میں حصہ لینا بے معنی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نزدیک جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن مقدم ہے اور یہ جماعت ریاست کو حاصل خصوصی مراعات کے دفاع کے لئے کوئی بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔ ان باتوں کا اظہار این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ضلع سری نگر کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس سے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران مبارک گل ، شمیمہ فردوس، محمد سعید آخون، پیر آفاق احمد، عرفان احمد شاہ، سلمان علی ساگر، صبیہ قادری، نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقعے پر بلاک صدور اور دیگر عہدیداران بھی موجو دتھے۔ ساگر نے اپنے خطاب میں کہا ’ موجودہ مخدوش صورتحال میں الیکشن کروانا ایک لاحاصل اور بے معنی عمل ہے۔ آئے روز انکاﺅنٹر ، ہلاکتیں، خونین واقعات، کریک ڈاﺅن، شبانہ چھاپے، بے تحاشہ گرفتاریاں، مواصلاتی بریک ڈاﺅن، بندشیں اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں جاری ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں یہاں محض دکھاوے کے لئے الیکشن کروانا چاہتی ہے جبکہ زمینی سطح پر الیکشن لڑنے کے لئے اُمیدوار بھی سامنے نہیں آرہے ہیں۔ اُمیدواروں کو لبھانے کے لئے مختلف نوعیت کے حرب اپنائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے انتخابات کروانا جمہوریت پر کاری ضرب ہے۔ ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس الیکشن کی مخالف نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مرکز دفعہ35اے اور دفعہ370سے متعلق اپنا مو¿قف واضح کرے کہ آیا کہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے؟آئے روز بھاجپا، آر ایس ایس اور ان کی معاون تنظیمیں جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خلاف عدالت عظمیٰ میں کیس دائر کررہے ہیں۔ جنرل سکریٹری نے کہا کہ ایسے حالا ت میں جہاں ریاست کی خصوصی پوزیشن داﺅ پر لگی ہوئی ہو ہمارے لئے الیکشن کوئی معنی نہیں رکھتے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اس سے قبل بھی ریاست کے مفادات کیلئے الیکشن سے دوری بنائے رکھی اور یہ جماعت 1953سے لیکر1975تک ہر ایک الیکشن عمل سے دور رہی۔
انہوں نے ریاست کی تمام سیاسی سماجی تنظیمیں، ٹریڈر انجمنوں، سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کے لئے متحد رہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھاجپا کے عزائم صرف ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا ہی نہیں بلکہ جموں وکشمیر کو تین خطوں میں تقسیم کرنا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس قیادت کے اُس فیصلے پر کاربند ہے ، جس میں دفعہ35اے کے دفاع کو مقدم قرار دیکر الیکشن سے دوری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے کور گروپ کا فیصلہ عوامی اُمنگوں، جذبات اور احساساست کے عین مطابق ہے اور اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانا ہمارا فرض بنتا ہے۔ ناصر نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ افواہیں پر کان نہ دھریں، نیشنل کانفرنس پراکسی اُمیدواروں یا درپردہ طور الیکشن میں شامل ہونے میں یقین نہیں رکھتی، ہماری جماعت نے الیکشن سے دوری کا فیصلہ کیا ہے اور ہم عملی طور پر ایسا کرکے دکھائیں گے۔ پارٹی سے وابستہ اگر کوئی بھی عہدیدار یا کارکن الیکشن عمل کا حصہ بنتا ہے تو اُسے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کردیا جائے گا ۔
Comments are closed.