سیاسی جماعتوں کے قول و فعل اور دوہری پالیسی پر عوام کی عُقابی نظر

35اے اور 1952 کی بحالی کے لئے عملی کسوٹی پرکھنے کا وقت آگیا :مظفر شاہ

سرینگر : سیول سوسائیٹی کارڑی نیشن کمیٹی کے سرگرم ممبر اور اے این سی کے نائب صدرمظفر شاہ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے قول و فعل اور دوہری پالیسی پر عوام کی ع±قابی نظر ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 35اے اور 1952 کی بحالی کے لئے عملی کسوٹی پرکھنے کا وقت آگیا۔

نئی دہلی سے جاری کئے گئے ایک بیان میں سیول سوسائیٹی کارڑی نیشن کمیٹی کے سرگرم ممبر اور اے این سی کے نائب صدرمظفر شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ناصح اور مشیر وں کا رول ادا کرنے کی کوشش سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ جب پہلے ہی کئی سیاسی جماعتوں نے شدید عوامی رحجان کے سامنے جھک کر بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا ہے توسیاسی برتری دکھانے کامظاہرہ کرنے کی کہاںگنجائیش ہے جبکہ عوام نے سیاسی جماعتوں پر اعتماد کئے بغیر سب سے پہلے سیول سوسایٹی کی رابطہ کار کمیٹی کی جانب سے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کیا اس کے بعد کئی سیاسی جماعتوں نے بھی شدید عوامی رحجان کی قدر کرتے ہوئے بائیکاٹ کا راستہ اختیارکرکے اپنا موقف واضح کر دیا ہے ۔اب اس میں دوغلی سیاست کی کوئی گنجائیش نہیں رہ گئی ہے۔

سیول سوسایٹی کی رابطہ کمیٹی کے ممبر مظفر شاہ نے کہا کہ آج جموں و کشمیر لداخ کے تینوں خطوں کے لوگوں کو موجودہ زمانے میں سپریم کورٹ میں ا±ن کے خلاف اور نئی نسل کے خلاف جو سنگین مسائیل پیش آرہے ہیں وہ گذشتہ ساٹھ پانسٹھ برسوں میں عوام کے ووٹوں سے چنے گئے اسمبلی کے ممبران کی بے حسی ،غفلت اور لاپرواہی کا اصل سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف ادوار میں 1953 کے بعد ریاست کی اسمبلی میں ریاست کی خصوصی پوزیشن کی ترمیمات کی منظوری کا یہ نتیجہ ہے کہ ریاست کے خصوصی حقوق کو نشانہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔لیکن دکھ اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ آج کئی لیڈر مرحوم لیڈروں کی پر خلوص قربانیوں کی تاریخ پڑھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ہیں ساتھ ہی جو لوگ دوسری جماعتوں کو گفت و شنید کی دعوت دیتے ہیں وہ موجودہ زمینی حقایق سے آنکھیں بند کرتے ہیں کہ عوام کو آج سیاسی لیڈروں پر کوئی اعتماد نہیں ہے کیونکہ وہ ان کے داخلی اور ظاہری ارادوں کو بخوبی جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام سیول سوسایٹی سے وابستہ لوگوں کے موقف اور سپریم کورٹ میںا±ن کی اِن سرگرمیوں پر بھروسہ کرتے ہیں اور ا±ن کی اِس جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں کہ ریاست کو 1952 کی دہلی اگریمنٹ کی پوزیشن واپس لوٹا دی جائے۔ یہ مستحسن اقدام بھی قابل ذکر ہے کہ 1952 سے لاگو کئے گئے قوانین پر نظرثانی کرنے کی پٹشن عنقریب سپریم کورٹ میں داخل کی جارہی ہے ۔

مظفر شاہ نے کہا کہ 35 -A کا موثر دفاع ا±سی صورت میں کا میابی سے ہمکنار ہو گا جب یکسوئی کے ساتھ حکمت عملی طے کی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ سیول سوسایٹی کی رابطہ کارکمیٹی کے ممبران 35 -A کی برقراری کے حق میں ان تمام پیٹشنروں کو دعوتی پروگرام میں شامل ہونے کی درخواست کریں گئے جنہوں نے سپریم کورٹ میں دفعہ 35 – A کی دفاعی پوزیشن اختیار کی ہے کیونکہ وکلاء،دانشوروں اور سنجید ہ فکر لوگوں کی مشترکہ حکمت عملی اور تجاویز سے ہی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.