گور نر راج عوامی حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا

انتخابات کا بائیکاٹ غیر دانشمندی ، خصوصی پوزیشن پرمرکزکا اپروچ غیر تسلی بخش:غلام حسن میر

سری نگر:جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن پرمرکزی حکومت کے اپروچ کو مایوس کن اور غیر تسلی بخش قرار دےتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی (نیشنلسٹ) کے سربراہ اور سابق ریاستی وزیر غلام حسن میر نے کہا ہے کہ دفعہ370اور35اے کے معاملے پر مرکز کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے ۔علاقائی پارٹیوں کی جانب سے انتخابی عمل سے ُدور رہنے کے فیصلے کو غیر دانشمندی سے تعبیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقائی پارٹیاں قومی سطح کی سیاسی پارٹیوں بشمول بی جے پی اور آر ایس ایس کو ریاست جموں وکشمیر میں پیر جمانے کی جگہ فراہم کررہی ہیں ۔

قانون ساز اسمبلی کو معلق رکھنے کے فیصلے کو تضاد سے بھر پور قرار دیتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی (نیشنلسٹ) کے سربراہ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ گورنر راج عوامی حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ہے ۔کشمیر نیوز نیٹ ورک (کے این این ) کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی (نیشنلسٹ) کے سربراہ اور سابق ریاستی وزیر غلام حسن میرنے کہا کہ اس وقت ریاست جموں وکشمیر سیاسی اضطرابی کیفیت کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے ،جسکی کئی وجوہات ہیں ۔

انہوں نے کہا ’ جموں وکشمیر میں گور نر کا نفاذ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست کے حالات ٹھیک نہیں ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ گور نر راج کسی بھی صورت میں عوامی حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ۔ان کا کہناتھا کہ جموں وکشمیر میں سیاسی اضطرابی کیفیت کی بنیادی وجہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے ۔غلام حسن میر نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر کا ایک بہت بڑا طبقہ یہ محسوس کررہا ہے کہ دفعہ370اور آرٹیکل 35اے کے ساتھ کھلوارڑ ،ختم یا کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،جسکی وجہ سے سیاسی بے چینی ،غیر یقینیت اور اضطرابی کیفیت نے جنم لیا ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے حوالے سے اپروچ مایوس کن اور غیر تسلی بخش ہے ،کیونکہ مرکزی حکومت کا موقف واضح نہیں ہے ۔

غلام حسن میر نے کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی (نیشنلسٹ)یہ محسوس کرتی ہے کہ حکومت ہند کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن ،دفعہ370اور آرٹیکل35اے کے معاملے پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے کیونکہ کئی خدشات نے جنم لیا ہے اور شک وشبہات پیدا ہورہے ہیں جبکہ اضطرابی کیفیت کو دور حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ان کا کہناتھا کہ حساس معاملات پر مرکزی حکومت کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے ۔مرکز کے ریاست جموں وکشمیر کے تئیں اپروچ پر سوالیہ لگاتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی (نیشنلسٹ)کے سربراہ غلام حسن میر نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جموں وکشمیر کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاست میں گور نر راج نافذ ہے اور نئے گور نر کوبھی تعینات کیا گیا جبکہ گور نر راج عوامی حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ہے ،دوسری طرف ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو معلق رکھا گیا اور قانون ساز اسمبلی کے اراکین کو سرگرم رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا ’جب کسی سرکاری ملازم کو معطل کیا جاتا ہے ،تو اُس کام نہیں لیا جاتا ہے ،لیکن یہاں الٹ ہے ،اسمبلی معطل ہے اور ممبران اسمبلی سے کام لیا جاتا ہے ،جو سمجھ سے بالا تر ہے ‘۔پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں غلام حسن میر نے کہا ’پنچایتی انتخابات کو غیر پارٹی بنیادوں اور میونسپل انتخابات کو پارٹیوں بنیادوں پر کرانے کی منطق سمجھ میں نہیں آرہی ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں انتخابات غیر پارٹی بنیاد پر ہونے چاہئے کیونکہ پارٹی اور غیر پارٹی بنیادوں پر انتخابات کرانے سے تضاد جنم لیتا ہے ،لہٰذا گور نر کو اس بارے میں دوبارہ غور وخوض کرنا چاہئے ۔

نیشنل کانفرنس کی جانب سے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے کو غیر دانشمندی سے تعبیر کرتے ہوئے غلام حسن میر نے کہا ’جب علاقائی پارٹیاں انتخابی عمل سے دور رہیں گی ،تو مرکزی پارٹیوں بشمول بی جے پی اور آر ایس ایس کےلئے راستہ خود بخود صاف ہوجا تا ہے اور اُنہیں ریاست میں اپنے پیر جمانے کےلئے جگہ فراہم ہوتی ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ جموں وکشمیر کی سیاسیات میں مرکزی پارٹیوں کا رول انتہائی کم ہے ،لیکن علاقائی پارٹیاں خود اُنکے رول اہم بنا رہی ہے ۔

غلام حسن میر نے کہا کہ پنچایتیں اور میونسپل ادارے کام کررہے ہیں جسکی نگرانی ایکزیکٹیو افسر اور نمبرادر کررہے ہیں ،لیکن اگر ان اداروں کے اختیارات عوام کو تفویض کئے جائیں گے ،تو ترقیاتی عمل اور زیادہ مﺅثر ہوجا ئیگا ۔ان انتخابات کو مسئلہ کشمیر سے جوڑنا صحیح فیصلہ نہیں ،کیونکہ سیاسی مسئلے سے ان انتخابات سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔گور نر کی جانب سے کل جماعتی اجلاس طلب کئے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں غلام حسن میر نے کہا ’موجودہ صورتحال میں کل جماعتی اجلاس طلب کرنا کوئی معنیٰ نہیں رکھتا ہے ،مرکز شک وشبہات کو دور کرے اور اپنا موقف وپالیسی واضح کرے ،تو جموں وکشمیر کی سیاسی اضطرابی کیفیت ختم ہوجائیگی ۔

Comments are closed.