سری نگر ، : وادی کشمیر میں بدھ کے روز بھارت کے72 ویں یوم آزادی کے موقع پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کے سبب معمولات زندگی کلی طور پر معطل رہے۔ جہاں سری نگر کے ہائی سیکورٹی زون میں واقع شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والی یوم آزادی کی تقریب کے پیش نظر جنگجوئوں کے کسی بھی حملے کو ناکام بنانے یا لوگوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سری نگر کے مختلف حصوں میں بدھ کو سخت ترین سیکورٹی رکاوٹیںکھڑی دیکھی گئیں، وہیں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر وادی بھر میں موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات قریب بارہ گھنٹوں تک منقطع رکھی گئیں۔
تاہم گذشتہ تین دہائیوں میں پہلی مرتبہ سری نگر کے پائین شہر (پرانے شہر) میں یوم آزادی کے موقع پر کرفیو جیسی پابندیاں نافذ نہیں کی گئیں۔ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کرنا ایک معمول بن چکا تھا۔ یوم آزادی کی تقریب کے دوران شیر کشمیر اسٹیڈیم کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا تھا۔ سری نگر کے سیول لائنز کے مختلف علاقوں خاص طور پر ڈل گیٹ، سونہ وار، ٹی آر سی کراسنگ، نمایش کراسنگ، تاریخی لال چوک، مائسمہ میں بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں۔ کسی بھی ناگہانی واقعہ سے نمٹنے کے لئے شیر کشمیر اسٹیڈیم کے گردونواح میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ نذدیک میں واقع ڈل گیٹ ، ٹی آر سی اور ریڈیو کشمیر کراسنگ پربھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ کسی بھی طرح کے فدائین حملے سے نمٹنے کے لئے اونچی اونچی عمارتوں بالخصوص سلیمان ٹینگ چوٹی پر شارپ شوٹرس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔
شیر کشمیر اسٹیڈیم کی طرف جانے والی سڑک کو چند روز قبل ہی سیکورٹی وجوہات کی بناءپر عام شہریوں کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ یوم آزادی کی تقریب کے دوران اسٹیڈیم اور اس کے گرد ونواح میں واقع علاقوں کی ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ نگرانی انجام دی گئی۔ بتادیں کہ سری نگر میں یوم آزادی کی تقریب ائرپورٹ روڑ پر واقع بخشی اسٹیڈیم میں منعقد کی جاتی تھی، تاہم وہاں مرمت کا کام جاری ہونے کی وجہ سے اس تقریب کو امسال شیر کشمیر اسٹیڈیم میں منعقد کیا گیا۔ اس سے قبل یوم جمہوریہ کی تقریب کو بھی اسی اسٹیڈیم میں منعقد کیا گیا تھا۔
سیکورٹی خدشات کے پیش نظر وادی کشمیر میں موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات قریب بارہ گھنٹوں تک منقطع رکھی گئیں۔ تمام مواصلاتی کمپنیوں نے اپنی خدمات منگل اور بدھ کی نصف شب کو معطل کردی تھیں۔ یہ خدمات بعدازاں بدھ کو یوم آزادی کی تقریبات کے اختتام پر دوپہر کے وقت بحال کی گئیں۔ موبائیل سروس کی معطلی کے باعث لوگوں خاص طور پر صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کشمیری مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے 15اگست کو ”یوم سیاہ“ کے طور منانے اور اس روز مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی۔ ہڑتال کی کال پر وادی بھر میں بدھ کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آواجاہی کلی طور پر معطل رہی۔ تاہم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور بینک سرکاری تعطیل ہونے کی وجہ سے بند رہے۔
انتظامیہ نے یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر کشمیر کے تقریباً تمام سرکردہ علیحدگی پسند لیڈران بشمول مسٹر گیلانی، میرواعظ اور یاسین ملک کو اپنے گھروں یا پولیس تھانوںمیں نظر بند رکھا ۔ دریں اثنا وادی کشمیر اور خطہ لداخ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دونوں خطوں میں بدھ کو یوم آزادی کی تقریبات ایک پُرامن فضا میں منعقد کی گئیں۔ سیکورٹی عہدیداروں نے بتایا ’ ریاست بھر میں یوم آزادی کی تقریبات کا پرامن انعقاد عمل میں آیا اور کسی بھی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا‘۔ انہوں نے بتایا ’ یوم آزادی کے سلسلے میں ریاست میں سب سے بڑی تقریب شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم سری نگر میں منعقد ہوئی جہاں ریاستی گورنر این این ووہرا نے پرچم کشائی کی رسم انجام دی اور طلباءوطالبات، مرکزی نیم فوجی دستوں، جموں وکشمیر پولیس، ہوم گارڈ اور فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے دستوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے مارچ پاسٹ کی سلامی لی‘۔ وادی کے مختلف اضلاع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بہت کم لوگوں نے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی۔
ان اطلاعات کے مطابق یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کرنے والے یا تو سرکاری ملازم تھے یا اسکولی بچے۔ خیال رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے اس بار بھی یوم آزادی کی تقریبات میں اپنے ملازمین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا تھا۔ حکومت نے اس حوالے سے جاری کردہ سرکیولرس میں خلاف ورزی کے مرتکب پائے جانے والے سرکاری ملازمین کو تادیبی کاروائی کا انتباہ کیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شمولیت کو اس لئے لازمی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ریاست بالخصوص وادی کشمیر میں عام شہری ایسی تقریبات کا کلی طور پر بائیکاٹ کرتے ہیں۔ شیر کشمیر اسٹیڈیم سری نگر میں منعقد ہونے والی یوم آزادی کی تقریب میں اسکولی بچوں اور دوسرے فنکاروں نے کشمیری ثقافت اور حب الوطنی پر مبنی رنگا رنگ پروگرام پیش کئے۔
تاہم سی آر پی ایف اور بی ایس ایف دستے آڈیو سسٹم میں تکنیکی خراب کی وجہ سے اپنے پروگرام پیش نہیں کرپائے۔ عام شہری اس تقریب سے دور رہے۔ اسٹیڈیم کے گردونواح میں کئی ایک حساس مقامات پر مشتبہ افراد کی نقل وحرکت پر قریبی نگاہ رکھنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے۔ سراغ رساں کتوں، میٹل ڈٹیکٹرس اور بم ڈسپوزل اسکوارڈ کی مدد سے اسٹیدیم اور چرچ لین میں واقع عمارتوں کی چیکنگ انجام دی گئی تھی۔ یوم آزادی کی تقریبات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے وادی کے اطراف واکناف بالخصوص مختلف اضلاع کو گرمائی دارالحکومت کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے خصوصی ناکے بٹھائے گئے تھے جہاں چھوٹی بڑی گاڑیوں کو روک کر ان کی تلاشی لی جاتی تھی اور ان میں سوار مسافروں کی جامہ تلاشی لینے کے علاوہ شناختی کارڈ چیک کئے جاتے تھے۔ چیکنگ کا یہ سلسلہ گذشتہ کئی ہفتوں سے جاری تھا۔ یو این آئی
Comments are closed.