ہم ہمیشہ عوامی احتساب اور تجزیے کےلئے تیار :محمد یاسین ملک

تحریک آزادی ہماری محبت اور ایمان کا حصہ ہے۔

سرینگر:تحریک آزادی ہماری محبت اور ایمان کا حصہ ہے۔ ہم ہمیشہ عوامی احتساب اور تجزیے کےلئے تیار رہتے ہیں۔شہید بابائے قوم محمد مقبولؒ بٹ کے وارث جیلوں اور پھانسیوں سے اُنس رکھتے ہیں، اُنہیں نام نہاد نوٹس دے کر ڈرانے دھمکانے سے رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بھارت ہٹلری اپروچ استعمال کرکے ہماری مزاحمت کو کچل دنیاچاہتاہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کا یہ اپروچ بھی ناکام و نامراد ہوگا۔ان باتوں کا اظہار لبریشن فر نٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

واضح رہے کہ انفورسمنٹ ڈائر کٹوریٹ کی جانب جے کے ایل ایف چیئرمین محمد یاسین ملک ،مشتاق احمد ڈار اور انکی اہلیہ کو ایک نوٹس جاری کی گئی ہے‘ جس میں اُنہیں ۵ یا ۶ ستمبر ۸۱۰۲ ءکو انفورسمنٹ ڈائر کٹوریٹ کے سری نگر دفتر پر حاضر ہونے کےلئے کہا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف دائر کیس کو آگے بڑھایا جاسکے ۔

انفورسمنٹ محکمے کی حالیہ نوٹس کو مزاحمتی خیمے کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ یہ نام نہاد اور فرضی کیس اور قصے صرف اور صرف سیاسی انتقام گیری ،سیاسی مزاحمت کو دھونس اور دباﺅسے دبانے اور لوگوں کی کنپٹیوں پر بندوق رکھ کر انہیں سرنگوں ہوجانے پر مجبور کرنے کےلئے بنائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مارچ 2002 ء میں اُنہیں ایک فرضی ڈرامہ رچانے کے بعد سرینگر سے گرفتار کیا گیا، اسلئے کہ اسوقت بھی بھارتی حکمران ان سے سخت ناراض تھے کیونکہ متحدہ حریت کانفرنس نے اُن فہمائش پر ایک متوازی الیکشن کمیشن کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد جموں کشمیر کے حوالے سے اصل نمائندوں کا تعین کرنا تھا۔

یاسین ملک نے کہاکہ انہیں گرفتار کرکے جموں پہنچایا گیا جہاں انہیں اذیتیں دی گئیں اور بدنام زمانہ قانونPOTA کے تحت جےل میں ڈال دےا گےا۔ کچھ ماہ کے بعد انہےں عدالت کے سامنے پےش کیا گیا تو انہوں نے POTA عدالت کے جج صاحب سے کہا کہ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کی نےپال میں الطاف قادری نے مذکورہ ڈالر مشتاق احمد ڈار کے حوالے کئے ہےں اسلئے اگر بھارتی حکمران ےہ ثابت کردےں گے کہ الطاف قادری نےپال آےا تھا تو میں سبھی الزامات قبول کرلوں گا۔

ےاسےن ملک نے کہا کہ میں نے جج صاحب کو ےہ بھی کہاتھا کہ چونکہ بھارتی حکومت کہہ سکتی ہے کہ الطاف قادری کسی فرضی نام پر نےپال آےا تھا اسلئے نےپال کے ساتھ قرےبی مراسم ہونے کے باعث اُن کے لئے قاردی کی پاسپورٹ اور وےزے پر لگی فوٹوصاصل کرنا کوئی بڑی مشکل نہےں ہونی چاہے۔مےرے اسی مو قف کو قبول کرتے ہوئے مذکورہ عدالت نے اُس وقت مجھے ضمانت پر رہا کردےنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ اسی ضمن میں جو بات قابل ذکر ہے کہ 2002 عیسوی سے آج تک ےعنی 17برس سے جموں کی POTAعدالت میں ےہ کےس چل رہا ہے اور باضابط ماہانہ بنےادوں پر اس کےس کی شنوائی جاری ہے۔

ےہ بھی قابل ذکر ہے کہ کےس شروع ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد حکومت نے جموں کشمےر ہائی کورٹ( جموں )سے درخواست کی تھی کہ وہ ملزمےن کے POTAعدالت میں دئے گئے بیان جس میں انہوں نے عدالت کو اس ڈرامے سے آگاہ کیا تھا اور اس کےس کی اصل حقےقت نےز ملزمان کا ٹارچر و غےرہ کر کے اقراری بےان لےنے کی پولےس ہتھکنڈوںکا بھانڈاپھوڑ دےا تھا کو کالعدم قرار دے لےکن جموں ہائی کورٹ نے حکومتی درخوارست کو مسترد کردےا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب معمہ ےہ ہے کہ اےک کےس جو 17برس ایک عدالت میں زےر التواہے اور چل رہا ہے کی اےک اور متوازی ٹرائل انفورسمنٹ ڈائر کٹوریٹ میں بھی شروع کی جارہی ہے اور بذات خود عدل و انصاف کا مذاق اڑانے اور خود بھارتی لےگل سسٹم کی کھلی اُڑانے کے بھی متراف ہے۔ جے کے اےل اےف چےئرمےن نے کہا کہ حقےقت میں یہ ای ڈی نوٹس اس بات کی ایک واضح مثال ہے کہ کس طرح بھارتی اےجنسےاں، فورسز اور لےگل سسٹم بھارتی حکمرانوں کی مرضی و منشاءکے مطابق کام کرتا ہے اور کس طرح اسے کشمےر میں تحرےک مزاحمت کو کچلنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ےہی حقےت NIAکی اُس مہم جو ئی پر بھی صادق آتی ہے جو جاری ہے اور جس کے تحت بھارتی حکمرانوں نے کئی خواتین کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کو تہاڑ جیل میں مقید کررکھا ہے۔

لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ عرصہ ¿ دراز سے بھارتی حکمرانوں کی کاوش رہی ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو مال و دولت حاصل کرنے، اپنا اور اپنے بھال بچوں کا مستقبل بنانے اور بیرونی ایماءپر چلائی جانے والی مہم جوئی قرار دیا جائے ۔ ہم ان حکمرانوں اور انکی ایجنسیوں کو باور کرانا چاہتے ہیںکہ یہ مقدس تحریک آزادی جسے شہیدوں کے لہو سے سینچا گیا ہے ہمارا جذبہ، ہماری محبت ،ہمارے ایمان کا حصہ اور ہمارا جنون ہے اور یہ کہ ہم اس مقدس تحریک کےلئے اپنی جانیں نچھاور کرنااپنے لئے فخر کا مقام سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران ہمیں ہٹلری قسم کے دھونس اور دباﺅ کی پالیسی اپنا کر زیر کرنا چاہتے ہیں اور ان لوگوں کی ذہنیت اور دل کی تڑپ کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جو اپنی محبت کےلئے اپنا سب کچھ لٹانے کےلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فسطائی ذہن لوگ کبھی بھی آزادی پسندوں کے جنون اور جذبے کا ادارک نہیں رکھ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کہ جنہوں نے بھارت کی تحریک آزادی کے دوران برطانوی سامراج کا ساتھ دیا کیسے اور کیونکر آزادی کے طالبوں کی آرزوﺅں او ر امنگوں نیز انکے دل و دماغ کو جان سکتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ یہ لوگ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر فوجی طاقت سے کسی قوم کو دبایا جاسکا ہوتا تو آج دنیا میں کوئی بھی ملک یا کوئی قوم آزادہی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی ہمارا جنون ہے اور ہم ہمیشہ اپنے آپ کو عوامی احتساب اور تجزیے کےلئے تیار رہتے ہیں۔ یاسین ملک نے کہا کہ اگر کوئی بھی شخص یا ادارہ میرے نام پر میری والدین کی جانب سے ملنے والی وراثت کے علاوہ کوئی اور جائداد ثابت کردے گا تو میں عوامی سطح پر معافی مانگ لوں گا اور ہمیشہ کےلئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا۔جے کے اےل اےف چےئرمےن نے کہا کہ ہم شہید بابائے قوم محمد مقبول بٹ ؒکے جانشین ہےں ۔ ہم اُس انسان کے وراث ہےں جو سالہاسال تک تہاڑجےل میں رہا اور پھر خوشی خوشی تختہ دار پر بھی لٹک گےا لےکن ظلم و جبر کے سامنے سرنگوں نہےں ہوا۔

ہم بھارت کے حکمرانوں سے کہتے ہےںکہ جو چاہے کر لو ،جیل کے دروازے کھول دو،تختہ دار سجادولیکن ہم سختیوںکو محبوب رکھنے والے لوگ اپنی مزاحمت سے قطعاًباز نہےں آئےں گے۔ آپ کی دھمکےاں اور دباو¿ ہمارے جذبہ آزادی کو کمزور نہےں کر سکتے اور ناجائز فوجی تسلط کے خلاف جاری ہماری مبنی برحق جدوجہد کو تمہارا کوئی حربہ شکست نہےں دے سکے گا۔

Comments are closed.