انجینئر رشید کی جانب سے جموں میں دفعہ35Aکے دفاع میں آواز اٹھنے کا خیرمقدم

کوکرناگ جاتے ہوئے پولس کی طرفسے ان پر حملہ کرنے کی مذت،کہا پولس سے اس سے بہتر توقع بھی نہیں ہے

سرینگر/12اگست: عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے بی جے پی کے دو ممبران اسمبلی کی جانب سے دفعہ35Aکی حمایت کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر گگن بھگت اور انکے ساتھی نے ان لوگوں کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے کہ جو دفعہ مذکورہ کی اہمیت و افادیت کو سمجھے بغیر اسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر جموں کے لوگوں کو گمراہ کر رہے تھے۔سی این آئی کوکرناگ اور بٹہ گنڈ ویری ناگ میں نوجوانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیری عوام نہ فرقہ پرست ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی فرقہ وارانہ خطوط پر اپنی جدوجہد کی ہے بلکہ وہ انکے ساتھ کئے ہوئے وعدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا قابل قبول حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ ہر کشمیری پوری ریاست کی جغرافیائی سالمیت کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتا ہے لہٰذا جموں،کشمیر،لداخ،گلگت،بلتستان اور آزاد کشمیر کے سبھی لوگوں کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کی کوششوں اور جذبات کی قدر کرنی چاہیئے تاکہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کر سکیں۔انہوں نے کہا’’جموں کے وہ کچھ لوگ جو خود کو حد سے زیادہ قوم پرست ثابت کرنے کے لئے اچھل کود کر رہے ہیں اس بات کا جواب دیں کہ کیا وہ راج ٹھاکرے سے بھی زیادہ قوم پرست ہیں کہ جو مراٹھوں کی شناخت کی قائم رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور بعض اوقات دیگر ریاستوں کے لوگوں کو مہاراشٹرا میں مزدوری تک کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تاکہ انکی ریاست کے لوگوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔جموں کے لوگوں کو ان لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھرانا چاہیئے کہ جو جموں کو نئی دلی کی جنگ کا میدان بنانا چاہتے ہیں۔ہم سبھی کو متحد ہونا چاہیئے اور بھاجپا کے ممبران اسمبلی کے علاوہ جموں کی دیگر معتبر آوازوں کو کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوکر جدوجہد کرتے ہوئے اپنے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بچانا چاہیئے‘‘۔اس سے قبل انجینئر رشید کو سنگم بجبہاڑہ کے قریب پولس کے وردی پوش غنڈوں نے اننتناگ جانے سے روکنے کی ۔ایک سب انسپکٹر کی قیادت میں ایک پولس پارٹی نے انجینئر رشید کو روکا اور انکی جانب سے کسی اشتعال کے بغیر مذکورہ سب انسپکٹر نے گاڑی کو زبردستی پولس چوکی کے اندر لیجانے کی کوشش کی۔انجینئر رشید کی جانب سے اس زبردستی کی وجہ پوچھے جانے پر سب انسپکٹر نے نہ صرف ہتک آمیز سلوک کیا بلکہ انجینئر رشید اور انکے پی آر او کو گالیاں بھی دیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ سب انسپکٹر نے چہروں پر نقاب چڑھائے ہوئے ماتحت اہلکاروں کی مدد سے انجینئر رشید کو گاڑی میں سے گھسیٹ کر باہر لانے کی کوشش کی تاہم انجینئر رشید نے جب گاڑی کو اندر سے بند کردیا تو مذکورہ سب انسپکٹر انتہائی بے شرمی کے ساتھ دوسری جانب آکر انجینئر رشید کے ایک اور ساتھی،جو اس نجی گاڑی کو چلارہے تھے،باہر نکال کر ان سے گاڑی کی چابیاں چھین لیں۔اس شرمناک واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ اگرچہ انہیں اس طرح کے برتاؤ سے چوٹ پہنچی ہے تاہم یہ واقعات ان لوگوں کیلئے چشم کشا ہونے چاہیءں کہ جو پولس کو حالات کا مارا بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’سیاسی مسئلہ اور لوگوں کے جذبات الگ،جموں کشمیر پولس بدمست اور وحشی ہاتھیوں کی ایک فوج بن گئی ہے کہ جسکا واحد مقصد خود اپنے لوگوں کو ذلیل،بے عزت اور تشدد کا شکار بنانا اور انہیں گالیاں دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے بندوق کی جانب راغب ہونے میں پولس کی انہی زیادتیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ حال یہ ہے کہ یہاں بہترین پولس افسر مانے جانے کیلئے پیمانہ ہی یہ ٹھہرا ہے کہ کون لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تنگ طلب اور ذلیل کرتا رہتا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ وہ پولس سے اس سے بہتر سلوک کی توقع نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ انکے ساتھ کئے گئے ہتک آمیز سلوک کو اپنی عوام حامی سیاست کا اعتراف سمجھتے ہوئے ہمیشہ ہی کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنے ضمیر کی آواز پر دبائے جاچکے کشمیریوں کی بات کرتے رہیں گے۔

Comments are closed.