جموں:جموں کے بٹھنڈی علاقہ میں واقع نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر گذشتہ روز 4اگست کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت کامعاملہ طو ل پکڑتاجارہاہے۔اگر چہ ضلع انتظامیہ نے کل ہی اس واقع کی تحقیقات کے لئے مجسٹریل انکوائری کا حکم صادر کیا تھالیکن متعدد سیاسی، سماجی تنظیموں اور نوجوان کے اہل خانہ کی طرف سے سی آر پی ایف اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور واقعہ کی عدالتی انکوائری کرانے کی مانگ کی جارہی ہے۔ اتوار کے روز پونچھ اور راجوری اضلاع میں متعدد مقامات پر مرفاد شاہ کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اطلاعات کے مطابق درہال، کوٹرنکہ، کالاکوٹ، مینڈھر، سرنکوٹ اور پونچھ میں لوگوں نے احتجاج کیا اور مانگ کی کہ سی آ ر پی ایف اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ ان کا الزام ہے کہ نوجوان کو ایک منصوبہ بند طریقہ سے قتل کیاگیا جس کے لئے سابق وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کا استعمال کیاگیا، اس کے پیچھے بہت بڑی سازش ہے۔سوشل میڈیا، فیس بک، وہاٹس ایپ اور ٹوئٹر پر بھی مرفاد شاہ کی ہلاکت پر چوطرفہ تنقید ہورہی ہے اور یہ قتل ہرکسی کے لئے موضوع بحث ہے جس میں وکلائ، صحافی، دانشور، سیاسی مبصرین، تجزیہ نگار، ماہرین تعلیم، سیاسی کارکنان الگ الگ رائے ، انکشافات، تحفظات، حدشات کا اظہار کر رہے ہیں ۔جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ اور سٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایگزیکٹیو چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر کے گورنر پرزور دیا ہے کہ موجودہ جج کے ذریعہ اس معاملہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری کرائی جائے تاکہ فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کے سامنے مارے گئے نوجوان کے قاتلوں کاپتہ لگایاجاسکے۔ بھیم سنگھ نے کہاکہ ریاستی لیگل ایڈ کمیٹی نے اس حوالہ سے جوثبوت وشواہدجمع کئے ہیں اس سے یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ نوجوان سعید مرفاد شاہ کو بغیر کسی وجہ کے مارا گیا ہے۔ کمیٹی چیئرمین نے کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں اور ان کا جواب طلب کرتے ہوئے کہاکہ فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کاگیٹ کسی ایک فرد یا گاڑی سے کھل ہی نہیں سکتا، مقتول نوجوان کے پاس کوئی بھی ہتھیار وغیرہ نہ تھا۔ حقائق سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ منصوبہ بند قتل ہے۔ بھیم سنگھ نے کہاکہ اگر جموں وکشمیر کے گورنر این این ووہرا اس میں آزاد انہ انکوائری کرانے میں ناکام رہے تو سٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔یاد رہے کہ سنیچر یعنی4اگست کی صبح سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ کی رہائش گاہ واقع بٹھنڈی جموں میں میں سی آر پی ایف نے مبینہ طورپر ایک غیرمسلح نوجوان کو اپنی کار سمیت اندرگھسنے کے الزام میں گولی مار کر ہلاک کر دیاتھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ صبح لگ بھگ ساڑھے دس بجے ایک نوجوان اپنی ’ایس یو وی کار‘زیرنمبرXUV JK02BW-0568کے ساتھ ڈاکٹرفاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کے وی آئی پی گیٹ کی رکاوٹوںکوتوڑکر گھس آیا۔اس دوران زبردستی اندرآنے والے شخص کی ڈیوٹی پرتعینات سیکورٹی افسران کے ساتھ ہاتھ پائی بھی ہوئی۔پولیس نے یہ بھی دعویٰ کہ جب وہ مین گیٹ کراس کرکے اندرچلاگیاتو اس کے بعدسی آرپی ایف کے اہلکاروں نے گولی چلاکراس کوہلاک کردیا۔لیکن اہل خانہ نے پولیس، سی آر پی ایف اور نیشنل میڈیا کی اس کہانی کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے اس کو بہیمانہ قتل قرار دیاہے۔ نوجوان مرفاد شاہ جن کا بندوقوں کے دکان کا کاروبار ہے، کا آبائی علاقہ مینڈھر کا گلوتہ گاو¿ں ہے جبکہ وہ جموں کے چنور علاقہ میں رہتا تھا، وہاں پر شام دیر گئے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات اور نوجوان پرگولیاں چلانے والے سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف فوری طورکارروائی کرنے کی مانگ کی۔متوفی ہتھیاروں کی فروخت اورلائسنس بنانے کے سلسلے میںریاست میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ متواتررابطے میں تھا۔جاں بحق ہونے والے نوجوان مرفاد ایک جسمانی طورفٹ جوان تھااوروہ روزانہ کم ازکم 6 گھنٹے پریڈجموں میں واقع ایک جم میں جاتاتھا۔ اس کے علاوہ مرفاد قومی سطح کے مختلف مقابلوں میں بھی حصہ لے کرمتعددایوارڈاورانعامات بھی باڈی بلڈنگ میں حاصل کرچکاتھااوراس کے علاوہ والدکے کاروبارمیں بھی ہاتھ بٹاتاتھا۔مرفاد عام طورپرسیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کے سلسلے میں ملتارہتاتھا۔ واقعے سے پتہ چلتاہے کہ کارکوآسانی سے اندرجانے دیاگیاکیونکہ کارپر کوئی بھی نشان نہیں پایاگیاہے،اورثابت ہوتاہے کہ سیکورٹی اہلکاروں نے مرفادکاقتل کیاہے۔ضلع مجسٹریٹ جموں رمیش کمار نے نوجوان کی ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لئے انکوائری کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ایس ڈی ایم جموں نارتھ الیاس خون کو تحقیقاتی افسر تعینات کرتے ہوئے پانچ ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ شیعہ فیڈریشن جموں،مسلم ایکشن کمیٹی جموں،جموں ویسٹ اسمبلی موو¿منٹ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی اس واقعہ کی کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے وہیں نیشنل کانفرنس اکائی نے اس معاملہ کی قومی جانچ ایجنسی(این آئی اے) سے جانچ کی مانگ کی ہے۔ این سی کا کہنا ہے کہ چونکہ فاروق عبداللہ کو مرکزی حکومت کی طرف سے سیکورٹی حاصل ہے لہٰذا مرکزی وزارت داخلہ اس معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرائے۔یو این آئی
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Next Post
Comments are closed.