35Aکا دفاع وجود کی جنگ/ڈاکٹر کمال
نااہل پی ڈی پی حکومت کی مہربانی سے کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور ہوا
سرینگر/30جولائی: دفعہ35Aکیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ریاست میں آگ کے شعلے بھڑکا دے گی، مرکز کو 2008میں امرناتھ شرائن بوڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد برپا ہوئے حالات کو ذہن میں رکھ کر ریاست کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کرناچاہئے۔ دفعہ35Aکے خاتمے سے ریاست کے تینوں خطوں جموں، کشمیر اور لداخ بری طرح متاثر ہونگے جو یہاں کے لوگ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔سی این ٓئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی عہدیداروں اور کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس نے ہی دفعہ35A کیخلاف ہورہی سازشوں کا انکشاف کیا تھا اور ریاست کی تمام جماعتوں کو ایک میز پر لایا۔ نیشنل کانفرنس نے ہی ریاست کے تینوں خطوں میں اس دفعہ کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں وسیع پیمانے پر جانکاری مہم چلائی ۔ ڈاکٹر کمال کہا کہ ہم دفعہ35Aکیخلاف ہورہی سازشوں کیخلاف لڑنے کیلئے تیار ہیں، اگر اس دفعہ کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی گئی تو شرائن بورڈ ایجی ٹیشن سے بڑی عوامی تحریک چھڑ جائے گی اور ہم اُس میں برابر شریک ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون ریاست کے تینوں خطوں کی پہچان اور انفرادیت بنائے رکھنے کیلئے قائم کیا گیا تھا اور دفعہ35Aکو ہٹانے کی صورت میں ریاست کے تینوں خطوں کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ سابق پی ڈی پی سرکار نے دفعہ35A اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کی سازشوں میں بھاجپا ،آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کا مکمل تعاون کیا۔ کشمیر دشمن جماعتوں نے سابق پی ڈی پی حکومت کو ریاست کی خصوصی پوزیشن میں آئینی ترمیم کیلئے ایک سیاسی ہتھیار کے بطور استعمال کیا اور قلم دوات جماعت والے تمام احکامات پر من و عن عملدرآمد کیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت اُس وقت تک خواب غفلت میں تھی جب تک یہ کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور ہوگیا۔ اگر نااہل پی ڈی پی حکومت نے وقت پر مرکزی سرکار پر دباؤ ڈال کر اٹارنی جنرل کے ذریعے 35Aکیخلاف دائر عرضی کیخلاف تحریری حلف نامہ داخل کیا ہوتا تو یہ کیس سماعت کیلئے منظور نہیں ہوا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کیخلاف نیشنل کانفرنس ریاست کے طول و عرض میں احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریگی اور یہ جماعت ریاست کی وحدت، پہنچان اور انفرادیت کے دفاع کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔اس موقعے پر پارٹی سینئر لیڈران علی محمد ڈار، شمیمہ فردوس، حاجی محمدسعید آخون، پیر آفاق احمد، شوکت احمد میر اور جگدیش سنگھ آزاد بھی موجود تھے۔ ان لیڈران نے بھی 35اے اور 370کیخلاف ہورہی سازشوں کا خلاصہ کیا اور ان آئینی دفعات کی اہمیت اور افادیت بیان کی۔
Comments are closed.