سینٹرل یونیورسٹی حکام کی طرف سے عارضی کلاسوں کی آڈ میں کنکریٹ تعمیرات کا کام جاری
سرینگر/24جولائی: وسطی ضلع گاندربل کا خوبصورت تواریخی چنار باغ تباہی کی دہلیز پر کھڑا ہے جبکہ ضلع میں قائم کی جانے والی سینٹرل یونیورسٹی کی طرف سے اس تواریخی باغ میں عارضی شیڈ بنانے کےء نام پر پختہ تعمیراتی کام شدو مد سے جاری ہے اور سیول سوسائیٹی کے احتجاج کے باوجود تعمیری کام کو جاری رکھا گیا ہے۔سی این آئی کے مطابق عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ کشمیر ی تیذیب اور ثقافتی ورثہ کی پہچان اور عکاسی کرنے والے سینکڑوں سال سے کھڑے سر سبز و شاداب تواریخی چنار اب اپنے آخری گھڑیاں گننا شروع کر چکے ہیں کیونکہ ان وسیع قد آور درختان کے نیچے سیمنٹ اور پختہ اینٹوں کے ذریعے سے تعمیراتی کام رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ اس حوالے سے اگرچہ ڈپٹی کمشنر گاندربل نے کہا تھا کہ وہ معاملے کی نسبت کاروائی کرکے تعمیراتی کام پر روک لگا دیں گے تاہم دو دن کام بند رہنے کے بعد چناروں کی تباہی کا سلسلہ پھر سے شروع کیا گیا اور اسطرح سے چنار باغ اپنی بچی کچی ساخت بھی تیزی سے کھوتا جا رہا ہے۔ واضع رہے کہ سینٹرل یونیورسٹی سے قبل چنار باغ میں ڈگری گالج کے لئے کئی عمارات بھی بنائی گئیں مگر اب جو حصہ بچا ہوا تھا وہ بھی تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ سینٹرل یونیورسٹی کے لئے تولہ مولہ اور مضافات میں مخصوص وسیع اراضی کے باوجود گاندربل کے چنار باغ میں مینٹرل یونیورسٹی کے لئے کئی پختہ ڈھانچے تعمیر کئے جارہے ہیں جس سے نہ صرف اس تواریخی باغ کے حسن پر بد نما داغ لگ گیا ہے بلکہ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ حکام اس تعمیراتی کام کو عارضی میک شِفٹ کا نام دے کر کشمیر کے تعاریخی ورثہ کی بربادی میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ وہی چنار باغ ہے جس نے کبھی کبھی ، سلسلہ سمیت بالی ووڈ کی بہت ساری سوپر ہِٹ فلموں کو کامیابی کی ذینت بخشی ہے مگر اس تواریخی ورثہ کی حفاظت کے بجائے سیاسی غفلت شعاری اور خود غرضی کے سبب چنار باغ تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا گیا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ سرکاری قوانین کے مطابق چنار یا دیگر کشادہ درختوں کے قریب کسی بھی شخص کو کوئی بھی تعمیراتی کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی کیونکہ ایسے مقامات پر جان و مال کو نقصان کا اندیشہ رہتا ہے مگر یہ بات گاندربل کی سیول سوسائیٹی کی سمجھ سے پرّے ہے کہ چناروں کے ٹھیک نیچے تعمیر کئے جانے والی کلاسوں میں جو طلباء و طالبات پڑھائی کریں گے کیا ان کی جانوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں؟ اور کیا اس طرح کی تعمیرات کے لئے قانون میں کوئی پابندی عائد نہیں. سی این آئی
Comments are closed.