ایمرجنسی اسپتال قاضی گنڈ میں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی اور بنیادی سہولیات کا فقدان

اسپتال احاطے میں لوگوں کا زور دار احتجاج ، گورنر انتظامیہ سے معاملے میں مداخلت کی اپیل

سرینگر/23جولائی جنوبی قصبہ قاضی گنڈ میں قائم ایمرجنسی اسپتال میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف مقامی ٹریڈ ایسوسی ایشن اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو اسپتال میں تمام تر بنیادی سہولیات بہم رکھی جائے یا اسکو بند ہی کیا جائے ۔ سی این آئی کو نمائندے پرویز وانی نے قاضی گنڈ سے اس ضمن میں اطلاع دی ہے کہ قصبہ میں قائم ایمرجنسی اسپتال میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے نتیجے میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ نمائندے کے مطابق اسپتال میں بنیادی سہولیات خاص کر ڈاکٹروں کی عدم دستیابی اور خواتین کیلئے خواہ خاطر انتظامات نہ ہونے کے خلاف مقامی ٹریڈ ایسوسی ایشن نے اسپتال احاطے میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال کو اگرچہ ایمرجنسی اسپتال کا نام دیا گیا ہے تاہم اسپتال میں رات کو ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا ہے ۔ نمائندے سے بات کرتے ہوے احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ شام چار بجے کے ساتھ ہی اسپتال میں تعینات ڈاکٹر اپنے گھروں کا رخ کرتے ہیں اور مریضوں کو اپنے رحم کرم پر چھوڑ دیتے ہیں لہذا انہیں بتایا جائے کہ اسپتال کو ایمرجنسی اسپتال کا نام کس کام کیلئے دیا گیا ہے ۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسپتال میں خواتین کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے اور نہ ہی اسپتال میں کوئی سنیئر لیڈی ڈاکٹر تعینات ہے جس کے نتیجے میں مریضوں کو اسپتال میں لاتے ہی انہیں سرینگر یا اننت ناگ ریفر کیا جاتا ہے ۔ احتجاجی مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اسپتال تانا شاہی کا نظام جاری ہے اور جو بھی اچھا ڈاکٹر اسپتال میں تعینات کیا جاتا ہے اسکو دو ماہ کے بعد ہی دوسری جگہ تبدیل کیا جاتا ہے جبکہ راج چلانے والے گزشتہ دس سالوں سے ایک ہی جگہ قبضہ جمائے رکھیں ہے اور انکو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔ نمائندے کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے ریاستی گورنر سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو اسپتال میں تمام تر بنیادی سہولیات کو یقینی بنایا جائے یا اس کو بند ہی کیا جائے تاکہ مریضوں کو اسپتال آنے کے بعد دھوکہ نہیں لگ سکے اور انہیں علاج و معالجہ کیلئے یہاں سے اننت ناگ یا سرینگر منتقل نہ ہونا پڑے ۔

Comments are closed.