ہائی پروفائل اراضی معاملے میں چار ریونیو افسروں سمیت پانچ ملزموں کے خلاف چارج شیٹ دائر: سی بی کے
سری نگر، 21 دسمبر
کرائم برانچ کشمیر (سی بی کے) کی اقتصادی جرائم ونگ نے ایک ہائی پرفائل اراضی فراڈ معاملے میں چار سینئر ریونیو افسروں سمیت پانچ ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔
ونگ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کرائم برانچ نے تعزیرات ہند کی دفعات 420،467، 468،471 اور 120 – بی اور انسداد بد عنوانی ایک کی دفعہ 5 (2) کے تحت زیر ایف آئی آر نمبر 2/2021 خصوصی جج اینٹی کورپیشن سری نگر کی عدالت میں ایک چارج شیٹ داخل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چارج شیٹ پانچ ملزموں کے خلاف داخل کی گئی ہے جن میں چار ریونیو افسران شامل ہیں۔
بیان میں ملزموں کی شناخت نصرت عزیز دختر عبد العزیز لون (اس وقت کی تحصیلدار سٹلمنٹ سری نگر) ساکن گریز،حال مقیم مہجور نگر، سری نگر، شہباز بودھا ولد شیر علی بودھا (اُس کا تحصلیدار سائوتھ سری نگر اور اس وقت اسسٹنٹ کمشنر ریونیو، پلوامہ کے طور تعینات) ساکن ڈورو اننت ناگ،محمد یاسین کلہ ولد غلام محمد کلہ (اُس وقت پٹواری بالہامہ، اس وقت او جیو چھانہ پورہ کے طور تعینات) ساکن شمس واری خانقاہ معلیٰ سری نگر، عاشق علی ولد غلام رسول خان ( اُس وقت پٹواری سٹلمنٹ سری نگر اس وقت پٹواری لتر پلوامہ) ساکن پنر جاگیر ترال حال حول سری نگر اور ریاض احمد بٹ ولد غلام محمد بٹ ساکن نوگام سری نگر کے طور پر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ ایک شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا جس میں شکایت کنندگان نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے بالہامہ سری نگر میں واقع دو پلاٹ، ہر ایک کی پیمائش 1 کنال 7 مرلہ کے علاوہ مزید ساڑھے 14 مرلے اراضی رجسٹرڈ سیل ڈیڈز کے ذریعے ملزم ریاض احمد بٹ سے خریدی تھی اور زمین کا قبضہ باقاعدہ طور پر خریداروں کو دیا گیا اور انتقالات نمبر121،122 اور 67 قانونی طور پر شکایت کنندگان کے حق میں منظور کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم فروخت کنندہ نے ریونیو افسران کے ساتھ مجرمانہ سازش کے تحت سرکاری ریکارڈ میں جعل سازی کی اور قانونی طور پر منظور شدہ انتقالات کو غیر قانونی طریقے سے منسوخ کروا دیا جس کے نتیجے میں دوبارہ ملکیتی حقوق فروخت کنندہ کے حق میں بحال کر دئے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح وہی زمین دوبارہ دیگر افراد کو فروخت کی گئی جس سے شکایت کنندگان کو شدید مالی نقصان اور ملزموں کو ناجائز فائدہ ہوا۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ مزید تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بنیادی انتقالات زمین کے دلال ریاض احمد بٹ کے حق میں پیشگی تاریخوں والے دستاویزات پر منظور کئے گئے اور اس وقت متعلقہ افسران/ اہلکار اس تحصیل یا اسٹیٹ کے دائرہ اختیار میں تعینات ہی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران حاصل کردہ شواہد جن میں سرکاری ریکارڈ اور دستاویزی ثبوت شامل ہیں، کی بنیاد پر یہ ثابت ہوا کہ قابل دست اندازی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے اور اس کے بعد عدالتی کارروائی کے لئے خصوصی جج اینٹی کورپشن سری نگر کی عدالت میں چارج شیٹ دائر کی گئی
Comments are closed.