لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے جموں صوبے کے 41 دہشت گردی متاثرین کے لواحقین میں تقرری نامے تقسیم کیے

جموں،11دسمبر

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو جموں ڈویژن سے تعلق رکھنے والے دہشت گردی کے متاثرین میں سرکاری ملازمتوں کے تقرری نامے تقسیم کیے۔ اس کے علاوہ 22 عمر میں رعایت کے مستحق افراد اور جموں و کشمیر پولیس کے 19 شہید اہلکاروں کے وارڈز کو بھی ایس آر او–43 اسکیم کے تحت ملازمتوں کے آرڈر فراہم کیے گئے۔

حکومت کی جانب سے یہ اقدام گزشتہ دہائیوں سے انصاف سے محروم خاندانوں کے دیرینہ مطالبات پورے کرنے کی سمت ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 28 جولائی 2025 کو ایل جی سنہا نے جموں صوبے کے 94 دہشت گردی متاثرہ خاندانوں میں تقرری نامے تقسیم کیے تھے، جس کے بعد رواں سال مجموعی طور پر 135 خاندانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے دہشت گردی کے متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا:’دہشت گردی کے متاثرہ خاندان برسوں تک خاموشی میں ظلم سہتے رہے، انہیں انصاف نہیں ملا۔ آج ان خاندانوں کو عزت، شناخت اور تلافی دی جا رہی ہے۔ ملک ان کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہم نے عملی قدم اٹھا کر یہ ثابت کیا ہے۔‘

ایل جی سنہا نے تقریب میں کئی متاثرہ خاندانوں کی کہانیاں دہراتے ہوئے بتایا کہ کس طرح یہ خاندان گزشتہ دو دہائیوں سے عذاب میں جیتے رہے:نصیب سنگھ کے والد دھرم سنگھ اور چار دیگر افراد کو 28 جون 2005 کو راجوری کے کوٹرنکہ علاقے میں دہشت گردوں نے بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔

اختر حسین، ریاسی کے رہائشی، کو 13 جولائی 2005 کو دہشت گردوں نے گولی مار کر قتل کیا، جس سے ان کے خاندان نے 20 سال تک شدید مصائب برداشت کیے۔
ایس پی او سنجیت کمار کو 15 نومبر 2004 میں کشتواڑ کے بالان تندوا میں دہشت گردوں نے اس وقت قتل کیا جب وہ ایک شادی کی تقریب کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
ایل جی نے کہا کہ ان خاندانوں کی تکالیف ناقابلِ بیان ہیں، لیکن حکومت انہیں ایک باوقار زندگی دینے کے لئے پرعزم ہے۔
منوج سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی قیادت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے پورے نظام کو منظم طریقہ سے ختم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا:’اب دہشت گرد، علیحدگی پسند یا ان کے مددگار سرکاری نوکریاں نہیں لیتے، بلکہ قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی کا سامنا کرتے ہیں۔‘
انہوں نے متنبہ کیا کہ ملک دشمن پروپیگنڈا پھیلانے والے عناصر کے خلاف بھی سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

Comments are closed.