نا قص گوشت اسکینڈل میں ملوث افراد کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا جائے: کے ٹی اے

سرینگر//

کشمیر ٹریڈ الائنس نے وادی بھر میں ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور دیگر فوڈ آؤٹ لیٹس کو گل سڑ چکا گوشت سپلائی کیے جانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین اور انسانی صحت سے کھیلنے والے جرم میں ملوث تمام افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کیا جائے۔کے ٹی اے کے صدر اعجاز شہدار نے ایک بیان میں اس صورتحال کو ’’صحت عامہ کی ہنگامی حالت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گل سڑ اور آلودہ گوشت کی سپلائی عوامی صحت کے لیے شدید خطرہ ہے اور اس کے ایک لقمے سے بھی مہلک بیماریوں کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وادی میں مختلف امراض کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شہدار کے مطابق یہ گھناؤنا کاروبار نہ صرف صارفین کی جان کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ کشمیر کی پوری فوڈ انڈسٹری کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے کہا’’معصوم گاہک جو اعتماد کے ساتھ فوڈ آؤٹ لیٹس کا رخ کرتے ہیں، انہیں زہریلا اور آلودہ گوشت پیش کیا جا رہا ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں‘‘۔کے ٹی اے نے فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ، محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر کریک ڈاؤن شروع کریں، گوشت سپلائی مراکز، گوداموں اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر اچانک چھاپے مارے جائیں اور ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔اعجاز شہدار نے کہا’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے تمام افراد جو گل سڑ گوشت بیچتے یا سپلائی کرتے پائے جائیں، انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جائے۔ عوامی صحت اور سلامتی کو چند سکوں کے لالچ میں داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا‘‘۔

کے ٹی اے نے فوڈ آؤٹ لیٹس کے مالکان سے بھی اپیل کی کہ وہ صرف مستند اور قابل بھروسہ سپلائرز سے ہی گوشت خریدیں اور معیار و صفائی کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ اگر کسی ادارے میں آلودہ گوشت استعمال ہوتا پایا گیا تو اسے تجارتی برادری کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Comments are closed.