راجوری کے سرحدی علاقوں میں معمولاتِ زندگی بحال، شہریوں کو دیرپا امن کی اُمید
سری نگر،18مئی
جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں حالیہ دنوں پاکستان کی طرف سے کی گئی گولہ باری کے بعد سرحدی علاقوں میں حالات بتدریج معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ ہندو پاک افواج کے درمیان 10 مئی کے بعد کوئی نیا فائرنگ یا شیلنگ کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے، جس کے نتیجے میں راجوری کے نوشہرہ، سندربنی اور پونچھ کے بعض حساس علاقوں میں رہائش پذیر عوام نے معمول کی زندگی کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے۔
سندربنی کے سرحدی گاؤں سیالکوٹ کے رہائشی محمد یوسف نے بتایا:’گزشتہ ہفتے شدید گولہ باری کی وجہ سے ہم نے اپنے بچوں اور خواتین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔ اب جب کہ حالات کچھ بہتر نظر آ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اور فوج مل کر سرحد پر دیرپا امن کے لیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل بنائیں۔‘
مقامی خاتون نازیہ بیگم نے کہا:’ہم صرف اپنے بچوں کو سکون سے اسکول جاتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ بار بار کی گولہ باری سے ہماری زندگی اجیرن بن چکی تھی۔ امن کا ماحول سب سے بڑی نعمت ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ فی الوقت سرحد پر خاموشی ہے، تاہم فوج اور بی ایس ایف مسلسل چوکس ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران کئی دیہات متاثر ہوئے، لیکن حالات پر اب مکمل کنٹرول ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ مقامی آبادی کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کا اعتماد بحال رکھا جائے۔
یاد رہے کہ اپریل کے اواخر اور مئی کے اوائل میں پاکستانی افواج کی طرف سے راجوری اور پونچھ کے کئی علاقوں میں شیلنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں کئی رہائشی مکانات اور زرعی زمینیں متاثر ہوئیں۔ بھارت نے اس کے جواب میں 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کے تحت دہشت گردی کے ٹھکانوں پر ٹھوس کارروائی کی تھی۔
مقامی افراد نے مرکزی و ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں حفاظتی بنکروں کی تعمیر، متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ اور بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے معاملات پر ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔
Comments are closed.