پہلگا م سانحہ کےبعد دوسرے دن بھی جموں کشمیر میں احتجا ج جاری ،بڑی تعدادمیں طلبا کی بھی شرکت
سرینگر،24اپریل
)سانحہ پہلگام پر آج دوسرے رو ز بھی کشمیر کے طول و عرض میں احتجاج اور مظاہرے جاری رہے جس میں طلبا کےعلاوہ سول سوسائٹی کے لوگوں نے بھی بڑی تعدادمیں شرکت کی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا م مطالبہ کیا وادی کے مختلف اضلاع اور قصبوں میں لوگ بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترے اور اس دہشت گردانہ حملہ میں جان گنوانے والے معصوم لوگوں کے لواحقین کےساتھ اظہار یکجہتی دکھاتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف ہم سب کو اکٹھاہونے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست میں امن وامان قائم رہے ۔
اس سلسلے میں احتجاجیوں نے تاریخی لال چوک کے علاوہ سیاحتی مقامات گلمرگ ،پہلگام اور سونمرگ میں بھی امن مارچ نکالا اور ساتھ ہی موم بتیاں ہاتھ میں لیکر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔پچھلے 31سال میں پہلی بار جموں وکشمیر میں دہشت گردی کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور یہ اس چیز کی عکاسی کررہاہے کہ کشمیری عوام اتنہا پسندی ،دہشت گردی اور تشدد سے نالاں ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ وہ ملک دشمن عناصر کے خلاف غم وغصہ کا اظہار کررہے ہیں ۔
پہلگام کے بیرسن چراگاہ میں جس طرح سے نہتے اور بے گناہ لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں وہ ایک شرمناک واقعہ ہے ۔پچھلے کئی سالوں میں یہ دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے ۔پہلگام میں اس سے پہلے بھی کئی دہشت گردانہ واقعات پیش آئے ۔
یہ امرناتھ یاتریوں کے لیے ایک اہم راستہ ہے اور یہاں سے ہی یاترا امرناتھ گپھا کےلیے روانہ ہوتی ہے۔حالانکہ اب یاتریوں کے لیے بالتل کا راستہ بھی کھول دیاگیاہے جس کی وجہ سے زیادہ تر یاتری وہاں سے ہی درشن کے لیے جاتے ہیں ۔پچھلے سال تقریبا چھ لاکھ کے قریب یاتریوں نے مقدس گپھا کے درشن کیے تھے ۔حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ دہشت گردانہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس سرکاری دورے پر ہندوستان آئے تھے جبکہ وزیر اعظم نریندرمودی سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملنے گئے تھے
Comments are closed.