دہشت گرد صرف جموں میں موجود نہیں، بارہمولہ اب بھی غیر محفوظ/ ایس ایس پی بارہمولہ

دہشت گرد صرف جموں میں موجود نہیں بلکہ ضلع بارہمولہ اب بھی غیر محفوظ ہے کی بات کرتے ہوئے ایس ایس پی بارہمولہ نے کہا کہ سرحد پار سے منشیات کی اسمگلنگ سیکورٹی ایجنسیوں کے لیے ایک اہم تشویش بنی ہوئی ہے۔

بارہمولہ میں ایک پروگرام کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بارہمولہ گروندرپال سنگھ نے کہا کہ ضلع میں دہشت گردی کی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں اور سرحد پار سے منشیات کی اسمگلنگ سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک تشویش بنی ہوئی ہے۔

ایس ایس پی سنگھ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا”ایسا نہیں ہے کہ دہشت گرد صرف جموں میں موجود ہیں، ہمیں بارہمولہ میں دہشت گردی کی نقل و حرکت کے بارے میں روزانہ انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں“ ۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے اور سیکورٹی فورسز چوکس ہیں۔ایس ایس پی نے کہا ” ہم اس حقیقت سے باخبر ہیں کہ خطرہ ٹل نہیں گیا ہے۔ ہم نے اپنے محافظوں کو کم نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم نے دہشت گردوں کا سراغ لگانے میں اپنی کوششوں میں کمی کی ہے جو اب بھی موجود ہیں۔ “ ایس ایس پی نے مزید کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں قریبی رابطہ کاری سے کام کر رہی ہیں اور اپنی کارروائیاں پوری شدت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا” ہم ان دہشت گردوں کو پکڑنے اور تشدد کی کسی بھی ممکنہ کارروائی کو روکنے کیلئے سو فیصدی ہم آہنگی اور عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں“۔

سرحد پار سے منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے،ایس ایس پی سنگھ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے اپنی نگرانی کو تیز کر دیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ منشیات بارہمولہ میں داخل نہ ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ضلع میں تقریباً 1,600 خاندان ہیں جن کے رشتہ دار ایل او سی کے پار ہیں، اور ان میں سے تقریباً 100 خاندان اسمگلنگ یا دراندازوں کی مدد کرنے میں کسی نہ کسی سطح پر ملوث پائے گئے ہیں۔ایس ایس پی نے کہا ” ہم ان خاندانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 100 میں سے پانچ کی نشاندہی کی گئی ہے کہ وہ ممنوعہ اشیاءہتھیاروں کی سمگلنگ، یا دراندازی کی سہولت فراہم کرنے میں سرگرم طور پر ملوث ہیں۔ ہم نے پہلے ہی ان کے خلاف مقدمات درج کر رکھے ہیں اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں“۔

Comments are closed.