محنت کریں انسان تو کیا کچھ ممکن نہیں ، میری کامیابی کے پیچھے والدین کا بڑا ہاتھ

ماور، لنگیٹ کی تسنیم کبیر ڈار کو JKASمیں مجموعی طور پر چوتھا اور کشمیر میں دوسرا رینک حاصل

اعجاز ڈار

سرینگر /31اکتوبر /

جموں وکشمیر مشترکہ مسابقتی امتحان (جے کے اے ایس) 2023 میں نمایاں کامیابی کا سہرا اللہ تعالیٰ کے بعد والدین او ر دیگر افراد خانہ کو دیتے ہوئے جموںکشمیر میں چوتھے اور کشمیر میں دوسرا رینک حاصل کرنے والی تسنیم کبیر ڈار نے کہا کہ انسان لگن اور محنت سے کوشش کریں تو کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے ۔ کشمیر پریس سروس کے مطابق کپواڑہ ضلع کے چونٹی پورہ ماور، لنگیٹ کی تسنیم کبیر ڈار نے جموں و کشمیر مشترکہ مسابقتی امتحان (جے کے اے ایس) 2023 میں مجموعی طور پر چوتھا اور کشمیر میں دوسرا رینک حاصل کیا۔ کامیابی کے بعد تعمیل ارشاد ملٹی میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں تسنیم کبیر ڈار نے اپنی کامیابی کا سہرا پہلے اللہ تعالیٰ اور اس کے بعد اپنے والدین کو دیا ۔

پہلی جماعت سے JKASتک کے سفر کے بارے میں تسنیم کبیر نے کہا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم زیادہ تر باہر کے اسکولوں سے حاصل کر لی ہے اور بعد میں اندرا پرستھ کالج فار ویمن دہلی یونیورسٹی سے انگریزی میں آنرس کے ساتھ گریجویٹ اور دہلی یونیورسٹی کے کیمپس سے قانون کی ڈگری حاصل کر لی ۔ تسنیم نے کہا ” امتحان میں کامیابی والدین کے تعاون اور ماہرین کی تربیت کے بغیر ممکن نہیں ہوتی ہے “۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی کوچنگ کے مسابقتی امتحان کیلئے گھر میںپڑھائی کی اور پہلی ہی کوشش میں اس کا ثمر انہیں مل گیا ۔چہرے پر کامیابی کی کھلی مسکراہٹ کے ساتھ تسنیم کبیر نے کہا کہ امتحان میں کامیابی اللہ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر ممکن نہیںہوتی ہے اور اس کے بعد والدین اور دیگر افراد خانہ نے مکمل تعاون کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گائیڈ کرنے کیلئے ماہرین کی تربیت بھی لازمی ہوتی ہے جو مجھے بار بار ملی ۔ انہوں نے کہا ” مختلف ذرایعہ کی مدد سے امتحان کیلئے تیاری کی اور کامیابی مل گئیں “ ۔ انہوں نے کہا کہ بچپن میں اس بارے میں انسان کو کچھ خیال نہیںہوتا ہے تاہم کالج سطح پر اس بارے میں دھیا ن آیا جس کے بعد میں نے اس امتحان کیلئے تیاری کرنی شروع کیں ۔

امتحان میں ناکام ہونے والے امید واروں کیلئے ایک خاص پیغام میں تسنیم کبیر نے کہا کہ جنہوں نے امتحان میں کامیابی حاصل نہیںکی وہ ہمت نہ ہارے اور کوشش کرتے رہیں وہ ایک دن ضرور کامیاب ہونگے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جن کا من JKASمیں نہیں ہے وہ دیگر میدانوں میں بھی اپنی قسمت آزمائی کر سکتے ہیں اور ان پر کوئی زور نہیںہونا چاہئے کہ وہ صرف مسابقتی امتحان (جے کے اے ایس) میں ہی شرکت کریں ۔

Comments are closed.