پاسپورٹ اورسرکاری ملازمتوں کے حصول کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی کلیرئنس کامعاملہ؛ 2سابق وزرائے اعلیٰ اورایک سابق وزیرناخوش

تازہ آرڈر وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہکے وعدوں اور نظریے کے برعکس :الطاف بخاری

سری نگر :٢،اگست:کے این ایس : انٹرنیشنل پاسپورٹ اورسرکاری ملازمت کے حصول کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی کلیرئنس کولازمی قرار دئیے جانے پر سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی وعمرعبداللہ اورایک سینئرسابق وزیرسیدالطاف بخاری نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردارکیاہے کہ اس طرح کے صوابدیدی فیصلے نوجوانوں کو مزید اجنبیت کی طرف دھکیلیں گے۔ کشمیرنیوزسروس (کے این ایس )کے مطابق پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ سرکاری نوکری یا پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے کشمیریوں کی سخت جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جبکہ جنگجوؤں کی مدد کرنے والے پولیس افسر کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا کشمیریوں کے ساتھ کھیلے جا رہے گندے کھیل اور دوہرے معیار کا برملا ثبوت ہے۔محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں لکھاکہ کشمیریوں کوبے گناہ ثابت ہونے تک مجرم سمجھاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ چاہے سرکاری ملازمت ہو یا پاسپورٹ ، وہ (کشمیری) بدترین قسم کی جانچ پڑتال کا شکار ہیں۔ لیکن جب ایک پولیس اہلکار کے بارے میں جانا جاتا ہے کہ اس نے جنگجوئوں کو سہولت فراہم کی ہے تو اسے چھوڑ دیا جاتا ہے۔محبوبہ مفتی کے بقول’ دوہرے معیار اور گندے کھیل واضح ہیں‘۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت گرفتار بے گناہ کشمیری برسوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ایک اورٹویٹ میں پی ڈی پی صدر نے لکھاکہ معصوم کشمیری انسداد دہشت گردی قانون کے تحت برسوں سے جیلوں میں سڑرہے ہیں،اورٹرائل کاوقت اُن کیلئے سزا بن جاتاہے۔محبوبہ مفتی کے بقول لیکن حکومت ہندجنگجوئوں کیساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ایک سابق پولیس افسرکیخلاف انکوائری یاتحقیقات نہیں چاہتی ہے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں لکھاکہ کیا اسکی وجہ یہ ہے کہ برطرف شدہ پولیس افسرنے اس نظام کیساتھ گھل ملکر کچھ گھناونے واقعات کوانجام دیا؟۔اُدھر جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا’ جرم یا بے گناہی عدالت میں ثابت ہونی چاہیے اور غیر مبہم پولیس رپورٹس کی بنیاد پر نہیں‘ ایک ایگزیکٹو آرڈر قانون کی یا عدالت کی جگہ نہیں لے سکتا۔عمرعبداللہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا’ایک’منفی پولیس رپورٹ‘قانون کی عدالت میں مجرم پائے جانے کا متبادل نہیں ہو سکتی‘۔انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ سال قبل جموں وکشمیر پولیس پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت میری حراست کو جائز قرار دینے کیلئے ایک’منفی پولیس رپورٹ‘ بنانے میں کامیاب ہوئی جو کبھی بھی قانونی چیلنج کیلئے کھڑی نہ ہوتی۔اُدھر سابق وزیراوراپنی پارٹی کے صدر سیدمحمدالطاف بخاری نے بھی انٹرنیشنل پاسپورٹ اورسرکاری ملازمت کے حصول کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی کلیرنس کولازمی قرار دئیے جانے پرسخت ردعمل ظاہرکیا ہے ۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اس طرح کے فیصلے کشمیر سے متعلق وزیراعظم کے نظریے کی منفی کرتے ہیں ۔الطاف بخاری نے کہاکہ اپنے بیان میں جموں وکشمیرکی انتظامیہ کے اُس آرڈرکوہدف تنقید بنایا ،جس میں کہاگیا ہے کہ سنگ باری کے واقعات یادیگرخلاف قانونی سرگرمیوں میں ملوث افرادکو انٹرنیشنل پاسپورٹ یاسرکاری ملازمت نہیں دی جائیگی ۔الطاف بخاری نے خبردارکیاکہ اس طرح کے صوابدیدی فیصلے نوجوانوں کو مزید اجنبیت کی طرف دھکیلیں گے اور ایسے فیصلے جموں و کشمیر میں امن اور مفاہمت کے عمل کے خلاف ہیں۔اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ ہم مفاہمت کے عمل سے گزر رہے ہیں جس کا مقصد ہر ایک کو جذب کرنا ہے جو پہلے الگ تھلگ یا مایوس محسوس کرتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ تازہ ترین آرڈر مکمل طور پر وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کے وعدوں اور نظریے کے برعکس ہے جو کہ جموں و کشمیر کے لوگوں بالخصوص اس کے پرامید نوجوانوں کے بہتر اور خوشحال مستقبل کا تصور کرتے ہیں۔الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر زور دیا کہ وہ اس اہم معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیں جو کہ جموں و کشمیر میں امن و استحکام کو متاثر کرنے کی کافی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ موجودہ کوششیں لوگوں کو مرکزی دھارے کی سرگرمیوں میں شامل کرنے پر مرکوز ہیں۔

Comments are closed.