لاک ڈاون کے بیچ جراحیاں انجام دینے میں رکاوٹیں ،مریضوں میں تشویش؛ میں کہاں جائوں ؟نابینا کی فریاد،بغیر ایمرجنسی کے فی الحال تمام سرجریز معطل /کنسلٹنٹ
سرینگر: کے پی ایس : عالمگیر وبائی بیماری کوروناوائرس کی مہاماری کے بیچ سرکاری ونجی اسپتالوں میں صرف ایمرجنسی مریضوں کی جراحیاں عمل میں لائی جارہی ہیں جبکہ معمول کی جراحیاں فی الحال معطل رکھی گئی ہیں ۔جس سے وہ مریض پریشان ہیں جن کو سرجری کیلئے اسپتالوں سے تاریخ ملی تھی اور وہ مقررہ تاریخ پر جانے کیلئے اضطراب میں ہیں ۔ اس سلسلے میں فیاض احمد گنائی ساکنہ پارمپورہ سرینگر نامی ایک نابینا شخص نے کشمیر پریس سروس کے دفتر پر آکر بتایا کہ Eye اسپتال قمرواری میں مذکورہ نے 3نومبر 2020 کو علاج ومعالجہ شروع کیا ہے اور چھ ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی انکے آنکھوں کی جراحی عمل میں نہیں لائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اس نے اسپتال میںگولڈن کارڈ پرجراحی کرنے کی درخواست کی تھی اور وہاں پر تعینات ڈاکتر صاحبان نے مذکورہ سرجری کرنے کا وعدہ دیا تھا اور تاریخ بھی طے کی تھی لیکن ان کے بقول ابھی تک سرجری انجام دینے میں نہیں آئی بلکہ ٹال مٹول کی پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکٹر صاحب نے مذکورہ کو شارپ Eyeاسپتال چھانہ پورہ سرینگر جانے کا مشورہ دیا تھا تو وہاں پر کنسلٹنٹ نے کہا ہے کہ آجکل جراحیوں پر پابندی عائد ہے البتہ مختلف چارجز کے تحت جراحی انجام دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ بھیک مانگ کر اپنے اہل وعیال کی پرورش کرتا ہے اور اس کے پاس اتنی مالی طاقت نہیں ہے وہ سرجری کراسکے ۔اس سلسلے میں کے پی ایس نیوز ڈیسک سے Eyeاسپتال قمرواری کے کنسلٹنٹ سے رابط قائم کیا گیا تو موصوف نے کہا کہ ایمرجنسی کے بگیر کوئی بھی جراحی آجکل انجام نہیں دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ نابینا شخص کی جراحی کیلئے تاریخ طے ہے لیکن نامساعد حالات کی وجہ سے ان کو تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا ۔جب شارپ اسپتال کے کنسلٹنٹ توحید احمد سے بات کی تو موصوف نے بتایا کہ وہ پرائیویٹ اسپتال چلارہے ہیں اور یہاں پیسوں کے بغیرجراحی ممکن نہیں ہے البتہ عام حالات میں گولڈن کارڈس پر سرکار ہی ان کو خرچات واگذار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف ایمرجنسی کی صورت میں آجکل جراحیاں انجام دی جارہی ہیں ۔اس ضمن میں کے پی ایس نے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن سے رابطہ قائم کیا تو موصوف نے بتایا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ غیر ضروری طور سرجریاں روک دی گئی ہیں اور مریضوں کو نجی اسپتالوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر قرنطینہ اسپتالوں میں سرجریز انجام دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
Comments are closed.