تھنہ منڈی راجوری کا مندر جو ہندومسلم بھائی چارے کی مثال بن گیا
1947سے مسلم برادری مندر کی دیکھ ریکھ کررہی ہے جبکہ علاقے میں کوئی ہندو کنبہ آباد نہیں ہے
سرینگر /29مارچ/سی این آئی// تھنہ منڈی راجوری میں ہندوئوں کے مندروں کی مسلم برادری دیکھ بھال کررہی ہے ۔ 1947میں ہندوئوں کی اکثریت وہاں سے ہجرت کرگئی تب سے مسلمان ہی اس مندر کی دیکھ ریکھ کررہے ہیں جبکہ مختلف مواقوں پر ہندو آکر اس میں پوجا پاٹ انجام دیتے ہیں جس کیلئے انتظامات بھی مسلم برداری کی جانب سے کئے جاتے ہیں ۔ یہ مندر ہندومسلم بھائی چارے کی ایک عمدہ مثال بن گیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق تھنہ منڈی میں ہندوبرادری کا ایک بھی گھر نہیں لیکن اس کے باوجود قصبہ کے بالائی علاقے میں واقع مندر آج بھی نہ صرف محفوظ ہے بلکہ مقامی مسلمان آبادی کی طرف سے اس کی ہر وقت دیکھ بھال بھی کی جای ہے جو ہندومسلم بھائی چارے کی ایک روشن مثال ہے۔یہ مندر1947سے قبل تعمیر کیاگیاتھا اورتب تھنہ منڈی میں ہندوبرادری رہتی تھی لیکن اس میں سے کچھ 1971اورپھرکچھ 1997میں راجوری اور دیگر مقامات کی طرف ہجرت کرگئے جس کے بعد ایساسمجھاجارہاتھاکہ اب اس مندر کا والی وارث کوئی نہیں ہوگااور یہ کھنڈرات میں تبدیل ہوکر رہ جائے گالیکن ایسا ہرگز نہیں ہوا اور یہ مندر آج بھی اسی چمک دھمک کے ساتھ اپنی جگہ موجود ہے جہاں پچھلی صدی میں تھا۔مندر میں حاضری دینے کیلئے کبھی کبھار راجوری اور دیگر علاقوں سے ہندوبرادری کے لوگ بھی ا?جاتے ہیں لیکن اس کی ساری دیکھ ریکھ کا ذمہ مقامی لوگوں کے ہاتھ ہے اور وہی اس کو آج تک محفوظ بنائے ہوئے ہیں۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں مساجد پر حملے ہوئے اور فرقہ وارانہ کشیدگی دیکھی گئی لیکن اس کے باوجود مندر کو کوئی آنچ نہیں دی گئی اور یہ مکمل طور پر ہر نشیب و فرازمیں محفوظ رہا۔ان کاکہناہے کہ یہ پورے ملک کے لوگوں کیلئے ایک پیغام ہے کہ مذہبی مقامات کو کیسے تحفظ دیناہے اور کس طرح سے ایک دوسرے کے جذبات کی قدردانی کرناہے۔انہوں نے کہاکہ وہ اس کی ہر صورت حفاظت کریں گے کیونکہ یہ ایک طبقہ کی مذہبی عبادت گاہ ہے اور مذہبی عبادت گاہ برا ہ راست جذبات سے جڑی ہوتی ہے۔
Comments are closed.