سوپور میں دن دھاڑے مسلح بندوق برداروںکی میونسپل کونسل میں فائرنگ

کونسلر اور ایس پی او ہلاک ، دوسرا کونسل زخمی ، علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول

سیاسی لیڈران اور دیگر کونسلر محفوظ پر منتقل ، حملے کی کئی سیاسی لیڈران نے کی مذمت

سرینگر /29مارچ: شمالی قصبہ سوپور میں سوموار کو اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب مسلح بندوق برداروںکے حملے میں ایک کونسلر اور ایس پی او ہلاک جبکہ ایک اورکونسلر زخمی ہو گیا جس کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ حملے کے بعد جموں کشمیر پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرہ میں لیا اور تلاشی کارروائیاں عمل میں لائی تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ اور دیگر کئی لیڈران نے اس حملے کی مذمت کی ہے ۔ سی این آئی کو سوپور سے اس ضمن میں نمائندے نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ قصبہ میں سوموار کے دوپہر اس وقت افرا تفری اور سراسمیگی پھیل گئی جب مشتبہ جنگجوئوں نے دن دھاڑے قصبہ ہوکر میونسپل آفیس سوپور میں کونسلر وں پر فائرنگ کی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلح بندوق برداروںنے مین کونسل میں اندھا دھند گولیاں چلائی جس کے نتیجے میں دو کونسلر اور ایک پولیس اہلکار شدید طور پر زخمی ہو گیا ۔ حملے کے ساتھ ہی پولیس و سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد علاقے میں پہنچ گئی جنہوںنے تینوں زخمیوںجو کہ خون میں لت پت تھے کو اسپتال پہنچایا تاہم وہاں ایک کونسلر اور ایس پی او زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔ جبکہ ایک کونسلر کا علاج و معالجہ جاری ہے ۔ ذرائع کے مطابق مہلوکین کی شناخت کونسلر ریاض احمد پیر ولد غلام نبی پیر ساکن ننگلی سوپور، ایس پی او شفقت نذیر ولد نذیر احمد ساکن منڈجی سوپور کے بطور ہوئی جبکہ زخمی کونسلر شمس الدین پیر ولد غلام محمد پیر اسپتال میں زیر علاج ہے ۔ بلاک میڈیکل آفیسر نے کونسلر ریاض احمد اور ایس پی او کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی کونسلر کا علاج و معالجہ جاری ہے ۔ ایس ایس پی سوپور نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دوجنگجوئوں نے میونسپل کونسل سوپور میں حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک کونسلر اور پولیس اہلکار از جاںہو گیا ۔ انہوںنے کہاکہ حملہ آوروں کی تلاش بڑے پر جاری ہے ۔ ضلع پولیس لائینز سوپور میںمیڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی سوپور سدشو ورما نے کہا کہ اس حملے کو دو جنگجوئوںنے انجام دیا جن کی تلاش جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی بھی جنگجو تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیںکی ہے تاہم اس معاملے میںتحقیقات بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر ارشاد رسول کار ، ان کی بہن مسرت کار اور بی جے پی لیڈران و دیگر کونسلروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ دریں اثناء واقعہ کے فوراً بعد فورسز کی بھاری جمعیت نے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میںنہیںلائی گئی ہے ۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سوپور میں میونسپل دفتر پر ہوئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور انسانی جانوں کے زیاں پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زخمی ہوئے افراد کی فوری صحت یابی کیلئے دعا کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اس حملے کی مذمت کرتی ہے، مہذب اقوام میں اس قسم کے واقعات کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے مارے گئے افراد کے لواحقین کیساتھ اظہارِ یکجہتی کی اور دعا کی کہ اللہ انہیں صبر جمیل عطا کرے۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، اراکین پارلیمان محمد اکبر لون، حسنین مسعودی اور ضلع صدر بارہمولہ جاوید احمد ڈار نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔

Comments are closed.