وادی کشمیر میں شعبہ تعلیم کے ملازمین پر ماہانہ 300کروڑ روپے صرف کئے جاتے ہیں

سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی سے لوگوں میں مایوسی ، عام انسانی اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کرنے پر مجبور

سرینگر/04مارچ/سی این آئی// وادی کشمیر میں محکمہ ایجوکیشن کے ملازمین کیلئے ماہانہ 300کروڑ روپے صرف کئے جاتے ہیں اور سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم فی بچہ کیلئے سرکار کا مجموعی طور پر دس ہزار روپے ماہانہ خرچہ آتا ہے جس میں عملہ کے تنخواہ، بلڈنگ کرایہ ، سٹیشنری اور دیگر اخراجات شامل ہیں اس کے باوجود بھی سرکاری سکولوں کی کارکردگی پرائیویٹ سکولوں کے بنسبت مایوس کن ہوتی ہے جبکہ اس مہنگائی کے زمامنے میں غریب لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھانے کی سکت نہیں رکھتے ہیں لھٰذا سرکاری سکولوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے سرکاری سطح پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں محکمہ ایجوکیشن پر سرکار ماہانہ تین سو روپے خرچ کرتی ہے۔ سرکاری سکولوں میں تعینات ٹیچروں کی تنخواہیں پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کے مقابلے میں چار پانچ گنا زیادہ ہونے کے باجود بھی سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچے پرائیویٹ سکولوں کے بچوں سے تعلیمی میدان میں کافی پیچھے رہتے ہیں جبکہ سرکار سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کیلئے فی طلبہ دس ہزار روپے ماہانہ خرچ کرتا ہے جس میں اساتذہ کی تنخواہیں ، بچوں کی وردی، کتابیں، سٹیشنری، مڈ ڈے میل اور دیگر اخراجات شامل ہیں آئے روز اشیاء ضرویہ کی قیمتوں میں اضافہ ، مہنگائی کے عالم اور آمدنی کے قلیل وسائل کے نتیجے میں غریب لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے کی سکت نہیں رکھتے اسلئے غریب کنبے خاص کر مزدور پیشہ افراد اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخلہ کرواتے ہیں لیکن سکولوں میں تعینات اساتذہ کی جانب سے غیر ذمہ داری کے نتیجے میں سرکاری سکولوں کے بچے پرائیویٹ سکولوں کے بچوں کے مقابلے میں تعلیم کے حوالے سے کمزور ہوتے ہیں اور امتحانات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ اور سرکاری سکولوں کے طلبہ میں آسمان زمین کا فرق ہے جس کے نتیجے میں عام انسان بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں ہی پڑھانے کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ ان کے بچوںکا مستقبل سرکاری سکولوں میں مخدوش ہے ۔ اس سلسلے میں عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ سرکاری سکولوں میں تعینات ، سرکاری تعلیمی اداروں کالجوں و دیگر مراکز میں تعینات ملازمین کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو بھی سرکاری سکولوں میں ہی داخل کرائیں اس سے سرکاری سکولوں کے اساتذہ طلبہ کے تئیں ذمہ دار ہوجائیں گے اور سکولوں کی کارکردگی بہتر ہوگی ۔

Comments are closed.