گذشتہ 20برسوں میں نجی اور کمرشل گاڑیوں میں 90فیصدی اضافہ ؛ بسڑکوں کی کشادگی اور نئی سڑکوں کی تعمیر کا کام محض 10فیصدی ، جن بن جاتا ہے ٹریفک جام کا موجود
سرینگر/18فروری: گذشتہ بیس برسوں میں نجی اور کمرشل گاڑیوں میں 90فیصدی اضافہ ہوا ہے جبکہ سڑکوں کی کشادگی اور نئی سڑکوں کی تعمیر محض 10فیصدی ہونے کے نتیجے میں وادی کشمیر کے ہر نکڑ، ہر موڑ، ہر بازار اور ہر شاہراہ پر ٹریفک کا سخت ترین جام دیکھنے کو ملتا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کا کافی وقت ضائع ہوجاتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کے ہر نکڑ، ہر موڑ،ہر سڑک اور ہر بازار میں سخت ترین ٹریفک جام رہتا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کا کافی وقت ضائع ہوجاتا ہے تاہم ٹریفک جام کی بڑی وجہ گذشتہ 20برسوں میں نجی اور کمرشل ٹرانسپورٹ کا بے تحاشہ اضافہ اور سڑکوں کی حالت جوں کی توں ہے ۔بیس برس پہلے 1980کی دہائی میں شہر سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر اضلاع وقصبہ جات میں نجی گاڑیاں اکا دکا آسودہ حال افرادکے پاس ہوتی تھیں جبکہ کمرشل ٹرانسپورٹ بھی بہت قلیل تھا اور اُن دنوں زیادہ تر آواجاہی کیلئے گھوڑے گاڑیاں ’’تانگہ‘‘اور کا استعمال کیا جاتا تھا جبکہ دور دراز سفروں کیلئے کے ایم ڈی ، ایس آر ٹی سی کی 53سیٹوں والی گاڑیاں استعمال کی جاتی تھیں جبکہ سرکاری افسران کیلئے ایمبیسڈر گاڑیاں دستیاب ہواکرتی تھیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوںنے تیز تر ترقی کی طرف قدم بڑھائے اور آج ہر 10میںسے 6کنبوں کے پاس اپنی نجی گاڑیاں ہیں جبکہ کئی آسودہ حال گھرانوں میں ہر ایک فرد کیلئے الگ الگ گاڑیاں ہیں ۔ اس کے علاوہ کمرشل ٹرانسپورٹ میں بھی بے حد اضافہ ہوا ہے تاہم1980سے سڑکوںکی کشادگی کا کام اور نئی سڑکوں کی تعمیر صرف 10فیصدی انجام دی گئی ہے جس کے نتیجے میں سڑکوں پر سخت ترین ٹریفک جام اب روز کا معمول بن گیا ہے ۔ جبکہ بیس برس پہلے لوگ پیدل چلنے کو ہی ترجیح دیتے تھے لیکن اب وقت کی تنگی اور تیز رفتاری کے سبب لوگ پیدل چلنے کے بجائے گاڑیوں اور موٹر سائکلوں کا استعمال کرتے ہیں جو لوگوں کی صحت کیلئے بھی کافی منفی اثرات مرتب کرتا ہے ۔
Comments are closed.