کشمیری نوجوانوں میں بنیاد پرست اسلامی رجحان ، ملک کیلئے بڑا چیلنج ; یہاں کے نوجوانوں میں ارطغل سیریل اور طیب اردگان مقبول ہورہا ہے / رام مادھو
سرینگر/24 جنوری: بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندوتا کے سینئر لیڈر رام مادھو نے کہا ہے کہ وادی کشمیر کے نوجوانوں میں بنیادی پرست ’اسلام پسندی‘ بڑھ رہی ہے جو ماضی کی علیٰحدگی پسند رجحان سے زیادہ خطرناک ہے ۔جو ملک کیلئے ایک بڑا چلینج ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ہندوتا کے حمایتی رام مادھو نے کہا ہے کہ کشمیر میں ایرانی اور ترک سیاست کا اثر و رسوخ ایک بڑھتا ہوا عنصر ہے۔ اس کے علاوہ کشمیری نوجوانوں میںاسلامی’’بنیاد پرستی‘‘ بڑھ رہی ہے جوملک کے لئے ایک نیا چیلنج ہے۔ ایک جریدے کے لئے لکھتے ہوئے مادھونے کہا ہے کہ ، بنیاد پرستی کی یہ لہر ماضی سے مختلف ہے۔ ماضی میںجو انتہا پسندی دیکھی گئی تھی وہ زیادہ تر جے کے ایل کی خودمختاری اور خصوصی حیثیت کے بارے میں تھی جس کی حمایت جے کے ایل ایف ، حریت اور دیگر علٰیحدگی پسند گروپوں نے کی تاہم لبریشن فرنٹ، حریت اور جماعت اسلامی جیسی طاقتوں کی سرگرمیوں کو روکنے میںہندوستان کامیاب تو ہوگیا۔ لیکن اب اس جگہ کو بنیاد پرست اسلام پسند قوتوں نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ اسلامی بنیاد پرستی ہے جو وادی کے نوجوانوں کو ایک خطرناک راستے کی طرف راغب کررہی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ آج آپ کو ایک ترکی ، سعودی ، ملائیشیا اور ایک ایران بھی کشمیر میں مل جائے گا۔ یقینا پاکستان کی مسلسل حمایت کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نئے رجحان میں اب سرینگر کی سڑکوں پر چینی تحریر بھی داخل ہورہی ہے اور کشمیری نوجوان اب چین کی حمایت میں بھی بول رہے ہیں ۔ ہندوتا کے لیڈر رام مادھو کا مزید کہنا ہے کہ اس اسلامی بنیادی پرستی کے رجحان میں یہاں کے نوجوان ترکی کے گیت بھی گارہے ہیں جبکہ نوجوان اپنے ہاتھوں میں ترکی صدر رجب طیب اردگان کے پوسٹر اور تصاویر بھی اُٹھارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان نے اپنے ٹیلی وژن چینلوں پر سیریل ارتغل چلایا تو یہ کشمیری نوجوانوںکا ایک مقبول سیریل بن گیا اور اب یہ کشمیر میں بھی ایک وسیع پیمانے پر دیکھا جانے والا شو بن گیا۔ایک بڑھتے ہوئے عنصر کے طور پر کشمیر میں ایران کا ماضی میں کشمیر میں ایران کا اثر و رسوخ سینئر شیعہ علما تک ہی محدود تھا۔ لیکن اب ، عام شیعوں میں بھی ، ایرانی سیاست کا اثر و رسوخ ایک بڑھتا ہوا عنصر ہے۔ جب گذشتہ سال ایران میں اسلامی انقلابی محافظ کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی بغدادڈرون حملے میں مارے گئے تھے تو کشمیری شعیہ والے علاقوں میں اس کی مذمت کی گئی اور ان حملے کے خلاف اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید غصہ کا اظہار کیا گیا ۔
Comments are closed.