ضلع شوپیان کے ایک درجن دیہات میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگ پریشان

بجلی نہ ہونے کی وجہ سے نصف سے زائد ضلع شوپیان گھپ اندھیرے میں ،محکمہ خاموش تماشائی

سرینگر/22جنوری: پہاڑی ضلع شوپیان کے ایک درجن دیہات میں بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے شام ہوتے ہی گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں جس کے نتیجے میںایک درجن کے قریب دیہات میں رہائش پذیر لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے تاہم محکمہ پی ڈی ڈی کے ملازمین ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کرنے میں کسی بھی دلچسپی کا مظاہرہ کرنے میں نظر نہیں آرہے ہیں ۔شوپیان سے کرنٹ نیوز آف انڈیا نمائندے نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کے قریب ایک درجن گائوں جن میں زینہ پورہ ، صفا نگری ، درباغ ،وچی ، با با پورہ اور اگلر علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی سے گھپ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں اور شام ہوتے ہی ان علاقوں میں الو بولنے لگتے ہیں ۔نمائندے کے مطابق ضلع کے مختلف علاقوںکے عوامی وفود نے بتایا کہ کئی ایک علاقوں کے بجلی ٹرنسفارمر کئی ماہ سے خراب پڑئے ہوئے جس کے بعد محکمہ کے اہلکاروں نے ان کی مرمت کیلئے انکو محکمہ پی ڈی ڈی کے دفترشوپیان پہنچایا گیا تاہم کئی ماہ گزارنے کے باوجود بھی ان علاقوں کے بجلی ٹرنسفارمر ابھی بھی خرابی کی حالت میں محکمہ کے دفتر ہذا میں پڑے ہوئے ہیں او ر ان کی مرمت کیلئے محکمہ کے ملازمین سنگین دلچسپی دینے میں نظر نہیں آرہے ہیں۔عوامی وفود نے نمائندے کو بتایا کہ بجلی کی عدم دستیابی اور آنکھ مچولی کی وجہ سے ان علاقوں میں شا م ہوتے ہی گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے جس کے نتیجے میں لوگ مصائب کے شکار ہو گئے ہیں اور خاص کر زیر تعلیم طالب علموں کو کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے اور ان دنوں ان کے امتحانات منعقد ہو رہے ہیں اور بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کی پڑئی بُری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔نمائندے کے مطابق عوامی وفود کا کہنا تھا کہ ایک طرف سے بجلی کا کوئی نام و نشان ان علاقوں میں نہیں پایا جاتا ہے اور دوسر ی طرف ماہ ختم ہو نے سے پہلے ہی بجلی کی بلیں ارسال کی جاتی ہے جو صارفین کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔عوامی وفود کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہوں نے اس بارے میں کئی بار محکمہ کے اعلیٰ افیسران سے بھی اس کی شکایت کی تاہم انہوں نے اس کی طرف کوئی توجہ فراہم نہیں کی اور نہ ہی خراب شدہ ٹرنسفارمروں کی مرمت کے لئے کوئی کاروئی عمل میں لائی گئی ۔لوگوں نے محکمہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ضمن میں جلداز جلد اقدامات نہیں اُٹھائے گئے تو لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہو گئے جس کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہو گی ۔

Comments are closed.