لیفٹنٹ گورنر کی جانب سے بھاری برفباری کو قدرتی آفت قراردئے
جانے کے باوجود بیمہ کمپنیاں متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنے انکار کررہی ہے
سرینگر /21جنوری/سی این آئی// حالیہ بھاری برفباری کے بعد یوٹی جموںکشمیر کے لفٹننٹ گورنر نے برفباری کو آفات سماوی قراردئے جانے کے باوجود بھی انشورنس کمپنیوں کی جانب سے متاثرین کو معاوضہ دینے سے انکار کیا جارہا ہے گاہکوں نے کہا ہے کہ انشورنس کرانے سے قبل کمپنیوں کے نمائندے لوگوں کو اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ ہر طرح کے نقصان کے وقت انہیں بیمہ کمپنیوں سے معاوضہ ملے گا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق حالیہ برف باری کے نتیجے میں بھاری نقصان سے دوچار ہونے والے مالکان مکان کے ساتھ انشورنس کمپنیاں دھوکہ کررہی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بیمہ کمپنیوں نے برفباری سے متاثرین کو نقصان کا معاوضہ دینے سے یہ کہہ کر انکار کیا ہے کہ برفباری قدرتی آفت کے زمرے میں نہیں آتی جبکہ جموں کشمیر کے لفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے پہلے ہی بھاری برفباری کو قدرتی آفت قراردیا ہے جس کے تحت انشورنس کمپنیاں متاثرین کو معاوضہ دینے کی پابند ہے۔ بیمہ کمپنیوں کی جانب سے اپنے گاہکوں کو پہلے یہ جس اقرار نامے پر دستخط لیا جاتا ہے اس میں اگرچہ انشورنس کے زمرے میں آفات سماوی ہے تاہم بیمہ کمپنیوں کے لئے جو قواعد و ضوابط اور شرائط بناتے ہیں وہ وادی کشمیر کی برفباری سے ناواقف ہوتے ہیں کیوں کہ وہ غیر کشمیری افراد ہیں اس لئے انہیں یہاں کی موسمی صورتحال کی واقفیت نہیں ہے۔ جب یہ کتابچہ یہاں کے گاہکوں کے دیا جاتا ہے تو وقت کی تنگی اور جلد بازی میں وہ اچھی طرح سے ان شرائط اور ہدایت کو نہ پڑھتے ہیں اور ناہی سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے بیمہ کمپنیوں کی جیت ہوتی ہے۔ اگرچہ گاہک وقت پر قسط جمع کرواتے ہیں لیکن جب کمپنیوں کو متاثرین کو معاوضہ دینے کی باری آتی ہے تو وہ نون میں نقطہ نکالتے ہیں۔ یہی صورتحال سال 2014میں بھی پیش آئی جب یہاں پر تباہ کن سیلاب نے 50فیصدی لوگوں کو متاثرکیا تاہم اْس وقت سیلاب کو نیشنل ڈیزاسٹر قراردیا گیا تھا جس کی وجہ سے بیمہ کمپنیاں سیلاب متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنے پر مجبور ہوئی۔اب جبکہ لفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے بھاری برفباری کو سٹیٹ ڈیزاسٹر قراردیا ہے تو اس کے تحت بیمہ کمپنیاں اس بات کی پابند بند جاتی ہیں کہ وہ متاثرین کے حق میں معاوضہ منظور کریں۔ اس سلسلے میں متعلقہ حکام اور گورنر انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے حالیہ برفباری سے متاثرین کے حق میں بیمہ کی رقم منظور کروائیں۔ بیمہ کمپنیاں ان ہی متاثرین کو معاوضہ دینے کی پابند ہے جنہوںنے انشورنس پالیسی لی ہے لیکن جن لوگوں کو برفباری سے نقصان ہوا ہے جو غیر بیمہ افراد ہے ان کو بھی سرکاری سطح پر معاوضہ دیا جارہا ہے۔ ایل جی منوج سنہا کی جانب سے اْٹھایا گیا یہ قدم کشمیریوں کیلئے بہت سود مند ثابت ہوگا کیوں کہ ہر برس یہاں پر لوگ بھاری برفباری سے نقصان سے دوچار ہوجاتے ہیں۔
Comments are closed.