وادی کے راشن ڈیپوگزشتہ 15روز سے بند ؛ صارفین کو اڑھائی کلو فی فرد ایک ماہ کیلئے چاول دینے کے لئے محکمہ پل تور رہا ہے

سرینگر/14جنوری/سی این آئی// راشن ڈیپو گزشتہ 15روز سے بندرہنے کے نتیجے میں لو گ راشن حاصل کرنے سے محروم ہوچکے ہیںجبکہ لوگوں کو اب اڑھائی کلو فی فرد ایک مہینے کیلئے چاول فراہم کیا جائے گا جس پر صارفین نے ایل جی انتظامیہ کے خلاف سخت ناراضگی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڑھائی کلو چاول ایک انسان کیلئے اونٹ کے منہ میں ذیرہ کے برابر ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں تمام سرکاری راشن گھاٹ اور فئر پرائز شاپ گزشتہ 15روز سے بند پڑے ہیں اور گزشتہ پندرہ دنوں سے صارفین کو راشن فراہم نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے صارفین چاول کے ایک ایک دانے کے محتاج ہوگئے ہیں اور بازاروں سے مہنگے داموں چاول خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ سرکار فی فرد اب2.5کلو چاول فراہم کرنے جارہی ہے اگرچہ پہلے صارفین کو فی فرد 5+5کلو چاول فراہم کیا جاتا تھا اور ان دس کلو سے صارفین گزارہ کرلیتے تھے لیکن اب صرف اڑھائی کلو چاول اگرصارفین کو ایک ماہ کیلئے دیا گیا تو ان کا گزارہ کیسے ہوسکتا ہے ۔ صارفین کے کہا ہے کہ ایک عام آدمی ایک ماہ میں قریب 12کلو چاول استعمال کرتاہے جس میں دووقت کاکھانا بن جاتا ہے تاہم سرکار کی جانب سے صارفین کو پچھلے کئی سالوں سے دس کلو چاول دیاجاتا تھا جس پر وہ گزارہ کرتے تھے لیکن اب اس میں بھی کٹوتی کا من بنالیا گیا ہے ۔ لوگوںنے کہا کہ ایل جی سرکار اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ کشمیری عوام صرف اور صرف چاول کا استعمال کرتے ہیں دوپہر اور شام کو چاول ہی کھانے میں بنتا ہے لیکن اب اگر اڑھائی کلو چاول دیا جائے گا تو لوگ کیا کھائیں گے اور کہاں سے باقی ماندہ چاول حاصل کریں گے انہوں نے کہا کہ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایل جی انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگ بازاروں سے مہنے داموں چاول حاصل کرلیں۔ لوگوںنے کہا ہے کہ ایک طرف ایل جی انتظامیہ کشمیری عوام کو ہر طرح کی سہولیات بہم رکھنے کے دعوے کرتی رہتی ہے تو دوسری طرف اسطرح کے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں جس سے غریب عوام کی پریشانیوں میں اور زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے ۔ لوگوںنے اس سلسلے میں لفٹنٹ گورنر منہوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے صارفین کو پہلے ہی کی طرف 10کلو فی فرد ایک ماہ کیلئے چاول فراہم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں۔

Comments are closed.