برطانیہ نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں لائی

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی سے کروڑں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں

سرینگر/14جنوری/سی این آئی// برطانیہ نے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق ان کی سرکاری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے ۔برطانیہ کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستانی باہمی طور پر اس مسئلہ کو حل کرسکتے ہیں جبکہ دونوںممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دونوں طرف کروڑوں لوگوں کی زندگیاں دائو پر لگ چکی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق برطانیہ کا کہنا ہے کہ بھارت ، پاکستان خطے میں دیرپا امن کی راہیں تلاش کریںاور مسئلہ کشمیر کو باہمی طور پر حل کرنے کی کوشش کریں ۔ برطانیہ کی حکومت نے اپنے غیر متزلزل مؤقف کا اعادہ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے لئے اس مسئلے کی دیرپا سیاسی حل تلاش کرنے کے لے اقدامات اُٹھائیں ۔ کشمیر کی سیاسی صورتحال پر پارلیمنٹ کمپلیکس میں منعقدہ بحث کے جواب میں ، وزیر خارجہ ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر (ایف سی ڈی او) کے وزیر نائجل ایڈمس نے زور دیا کہ برطانیہ کے لئے یہ نہیں ہے کہ وہ باہمی معاملہ میں کوئی ثالثی کردار ادا کرے جبکہ انہوں نے قبول کرلیا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف انسانی جانوں کے زیاں کا شدید خطرہ لاحق ہے ۔ یڈمس نے ایشیاء کے وزیر کی حیثیت سے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو اس صورتحال کے لئے ایک پائیدار سیاسی حل تلاش کرنا چاہئے جو کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے نکالا جائے ۔انہوں نے کہا ،’’برطانیہ کی حکومت کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کوئی حل پیش کرے یا ثالث کی حیثیت سے کام کرے۔ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے حوالے سے اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے اٹھائے گئے امور کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں پہلے ہی ہندوستان کے ساتھ بات کی گئی ہے ۔

Comments are closed.