ایشیاء کے سب سے بڑے فش فارم ککرناگ میں پانی سطح میں 60فیصدی کمی

کروڑوں روپے مالیت کی نایاب اور قیمتی مچھلیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ

سرینگر/23دسمبر/ سی این آئی// کوکرناگ میں ایشیاء کے سب سے بڑے فش فارم میں پانی کی سطح کافی حد تک کم ہونے کے نتیجے میں کروڑوں روپے مالیت کی مچھلیوںکو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے جبکہ محکمہ پی ایچ ای اور فشریز انجینئرنگ ونگ بھی پانی کی سطح برابر کرنے کیلئے کوئی موثر اقدام نہیں اُٹھارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایشاء کا سب سے بڑا فش فارم قائم ہیں جہاں سے جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر شہروں میں بھی مچھلیوںکو سپلائی کیا جارہا ہے تاہم رواںبرس موسم زیادہ تر خشک رہنے ، بارش نہ ہونے کے نتیجے میں فارم میں پانی کی سطح قریب 60فیصدی کم ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں فارم میںموجود کروڑوں روپے مالیت کی ٹروٹ و دیگر قسم کی مچھلیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ کوکرناگ فش فارم قریب 400کنال اراضی پر مشتمل ہے جو ایشاء میں سب سے بڑا فش فارم ہے ۔ محکمہ پی ایچ ای آس پاس کے علاقوں کو اسی فارم سے پانی سپلائی کرتا ہے جبکہ 1986میں اُس وقت کے گورنرنے ایک سرکاری حکمنامے میں یہ بات صاف کی تھی کہ اس فارم کے پانی کو کسی دوسرے کام کیلئے استعمال نہیں کیا جائے لیکن حالات کے بدلائو کے ساتھ ہی سرکاری حکمنامہ سرکاری فائلوں تک ہی محدود رہا۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق اس فارم کی پانی کی سطح مزید کم ہوسکتی ہے کیوں کہ جس طرح جنگلات کا کٹائو جاری ہے وادی کشمیر میں آنے والے وقت میں موسم زیادہ تر خشک ہی رہے گا جس کے نتیجے میں پانی کی کافی قلت پیدا ہوگی ۔ ماہرین نے کہاہے کہ اس فارم کی افادیت کو بچانے کیلئے محکمہ پی ایچ ای ، محکمہ فشریز اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی انجینئرنگ ونگوں کو اسکے کیلئے کوئی لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے تاکہ آنے والے وقت میں اس فارم میںپانی کی سطح مزید کم نہ ہوپائے اور اگر وہ اس میں ناکام رہے تو نہ فارم ہی رہے گا اور ناہی اس میں موجود مچھلیاںہی زندہ رہ سکتی ہیں۔

Comments are closed.