سرینگر/یکم دسمبر: نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے ریاستی الیکشن کمشنر کے کے شرما کو ایک خط لکھا ہے اور انہیں جاری ڈی ڈی سی انتخابات میں غیر ضروری اور بلا جواز انتظامی مداخلت کے تناظر میں پائے جانے والی خدشات سے آگاہ کیا۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق ڈی ڈی سی الیکشن کیلئے انتخابی میدان کے قیام میں حکومتی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے ساگر نے کہا کہ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کی طرف سے جونہی کو ئی اُمیدوار کھڑا کیا جاتا ہے تو اُسے سیکورٹی کے نام پر فوری طور پر کسی محفوظ مقام پر پہنچا دیا جاتا ہے اور اس کی تمام سرگرمیاں محدود کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ ووٹروں تک کوئی بھی رابطہ بنانے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ انتخابات کی غیر جانبداری سے متعلق خدشات میں اُس وقت مزید اضافہ ہوجاتا ہے جب آخری لمحات پولنگ بوتھوں کو ناقابل رسائی اور نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ہوٹلوں میں بند اُمیدواروں کا معاملہ بھی ریاستی الیکشن کمشنر کے نوٹس میں لایا اور کہا کہ مذکورہ اُمیدواروں کی تمام سرگرمیاں محدود کی گئی ہیں اور انہیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہیں جس سے وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوںنے کہا کہ منظور نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کرنے سے بھی دیگر اُمیدواروں کے خدشات کو تقویت ملتی ہے۔ ایس ایس سی میئر کے انتخاب میں جس انداز سے پولیس نے مداخلت کی وہ بھی جمہوری عمل میں انتظامیہ کی غیر مناسب مداخلت کے مترادف ہے۔اور یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایس ایم سی انتخابات میں کس طرح سے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ضابطہ اخلاق اور جمہوری اصولوں کی دھجیاں اُڑائیں گئیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے اُمید ہے کہ آپ ضروری اقدامات اُٹھاکر اس بات کر یقینی بنائیں گے کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کو ضلع ہیڈکوارٹروں پر ایسے مقامات پر رکھا جائے گا جس سے تمام اُمیدوار مطمئن ہوں۔ خود الیکشن کمیشن نے مختلف پریس کانفرنسوں کے ذریعے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ انتخابی عمل آزاد اور منصفانہ ہوگا لیکن جو کچھ ہو رہا ہے اس نے الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.