آئے روز نت نئے حکمناموں سے لوگ تشویش میں مبتلا: افسر شاہی لوگوں کیلئے وبال جان ، انتظامیہ کا زمینی سطح پر کوئی نام و نشان نہیں/ساگر

سرینگر/23اکتوبر: جموں وکشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات سے دور ہیں ، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، بجلی اور پانی کی سپلائی بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے،بے روزگاری اور بے کاری عروج پر ہے جبکہ مہنگانی اور قصاد بازاری نے عوما کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے ذرائع ابلاغ میں خبروں اور شترمرغ نما اشتہارات میں جو بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں وہ سب فرضی ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر اننت ناگ، ویوسر، پلوامہ، سرینگر، کولگام، بڈگام اور گاندرل سے آئے ہوئے وفود سے تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ انتظامیہ کے قول و فعل میں آئے روز تضاد دیکھنے کو مل رہا ہے، آئے روز نت نئے حکمانے اور فیصلے لئے جارہے ہیں اور پھر واپس لئے جاتے ہیں۔ پہلے پراپرٹی ٹیکس کیلئے راہ ہموار کی گئی اور بعد میں یہ کہاگیا کہ پراپرٹی ٹیکس نہیں لیاجائیگا۔ اگر ایسا ہے تو پھر اس کیلئے راہ ہموار کرنے کی کیا ضرورت آن پڑی تھی؟ انہوں نے کہا کہ کل ایک اور حکمانے کے ذریعے حکومت کو اس بات کا مجاز بنایا گیا کہ وہ ملازمین کو 48سال کی عمر میں سبکدوش کرسکتی ہے۔ یہ فیصلہ کوئی معمول کی کارروائی نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے اور اسے سنجیدگی سے نہ لینا بہت بڑی غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ آئے روز ایسے فیصلوں سے لوگ زبردست پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب لوگوں کو کوئی پُرسانِ حال نہیں، لوگوں کو معلوم نہیں وہ اپنے مسائل اور مشکلات لیکر کس کے پاس جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سرما نے ابھی دستک بھی نہیں دی ہے کہ بجلی کی سپلائی پوزیشن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، شہر کے علاقوں میں پانی پانی کی ہاہاکار ہے جبکہ دیہات میں پانی کی سپلائی کا اندازہ خود لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ آئے روز سڑکوں پر احتجاج کے باوجود بھی انہیں ماہانہ مشاہرہ نہیں دیا جارہاہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ انتظامیہ صرف اور صرف ذرائع ابلاغ میں موجود ہے جبکہ زمینی سطح پر انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں۔ افسر شاہی لوگوں کیلئے وبال جان بن گئی ہے ۔سابق حکومتوں کے دوران جو عوامی اہمیت کے حامل تعمیری پروجیکٹ شروع کئے گئے تھے اُن پر کام ٹھپ ہے۔

Comments are closed.