ٹکر کپواڑہ میں قائم فلٹریشن پلانٹ عوام کیلئے وبال جان

محکمہ آب رسانی کی عدم توجہی سے لوگ مشکلات میں مبتلاء

سرینگر/18اکتوبر: ٹکر کپوارہ میں قائم فلٹریشن پلانٹ لوگوں کے لئے وبال جان بن گیا ہے کیوں کہ فلٹریشن پلانٹ کو گزشتہ بیس برسوں سے چھت نہیں لگائی گئی ہے جس کے نتیجے میں جنگلی جانور اور دیگر موذی جانور اس پلانٹ میں گر کر مر جاتے ہیں اور یہی پانی لوگوں کو پینے کیلئے فراہم کیا جاتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں لوگ مختلف بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں ۔ لوگوںنے اس صورتحال پر محکمہ پی ایچ ای کی غفلت شعاری پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ کے ٹکر علاقے میں بیس برس قبل تعمیر شدہ فلٹریشن پلانٹ عوام کیلئے درد سر بن چکاہے۔مقامی لوگوں نے بتا یا کہ ٹکر کپواڑہ میں بیس سال قبل محکمہ آب رسانی ڈیوڑن کپواڑہ نے مبلغ چالیس لاکھ روپے کی لاگت سے کیر بوانی استھاپن کے قریب ایک فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا ہے تاہم مذکورہ فلٹریشن پلانٹ پر نہ ہی چھت ڈالی گئی ہے اور نہ فلٹریشن پلانٹ کے ارد گرد دیوار بندی کی گئی ججس کے نتیجے میں پلانٹ میں جنگلی جاور اکثرو بیشتر گر کر مرجاتے ہیں اور لوگوںکو اسی پلانٹ سے پینے کیلئے پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔ جس سے مہلک امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور عوام میں فکر وتشویش پیدا ہوگئی ہے جبکہ مذکورہ پلانٹ کے متصل فوج کے اہلکار بھی مزکورہ پلانٹ میں نہاتے ہوئے پائے گئے ہیں جس کی وجہ سے عوام میں پینے کے پانی کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات پیدا ہوگیے ہیں جبکہ مقامی لوگوں نے نمایندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا بندر میں اسی فیصد ریبیز ہوتا ہے اور یہی بندر جب کھیلتے ہوئے مذکورہ فلٹریشن پلانٹ میں گر جاتا ہے تو اس کی موت وہیں پر ہوتی ہے تاہم پھر اسکا جسم تمام امراض لیکرفلٹریشن پلانٹ میں سڑجاتا ہے اور لوگ اسی طرح کے پانی پینے کیلئے استعمال کرتے ہیں تو از خو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ کس قدر مہلک امراض میں ملوث ہوسکتے ہیں جس کیلئے کوئی پرسان حال نہیں ہے اور نہ ہی محکمہ آب رسانی پلانٹ کو صاف رکھنے کیلئے کوئی اقدام اُٹھارہے ہیں۔اس بارے میں اگر چہ کئی بار مقامی لوگوں نے محکمہ آب رسانی ڈویژن کپواڑہ کے ملازمین کو بتایا تاہم وہ ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے محکمہ آب رسانی کے اعلیٰ عہدیداران سے مانگ کرتے ہوئے بتایا کہ فلٹریشن پلان کا پانی صاف رکھنے کیلئے پلانٹ کے اوپر جالی لگائی جائے تاکہ پینے کا پانی جنگلی حیاتیات کے گرنے سے محفوظ رہ سکے اور مزکورہ پلانٹ کا پانی پورے گاوں کو سپلائی کیا جائے بصورت دیگر بقول انکے وہ سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔

Comments are closed.