وادی میںکروڑوں روپے مالیت کی نایاب جڑی بوٹیاں دوسری ریاستوں کو درآمد

محکمہ جنگلات اور پروٹیکشن فورس خواب غفلت میں ،انتظامیہ اسمگلنگ پر قابو پانے میں بری طرح ناکام

سرینگر/18اکتوبر: وادی کشمیر کے جنگلوں سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی جڑی بوٹیاں اسمگل کی جارہی ہے اور محکمہ جنگلات کی جانب سے جنگلوں میں قیمتی جڑی بوٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے یا انہیں ٹھیکے پر دینے کے سلسلے میں کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ،ہر سال اخباروں میں یہ کالموں رہتا ہے کہ وادیکے جنگلوں میںجڑی بوٹی کی لوٹ کھسوٹ جاری بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ کو اطلاع بھی ہے مگر آنکھوں میں دکھائی کچھ نہیں دیتا یا تو جنگل سمگلروں کے ساتھ باضابطہ ہاتھ ہونے کاثبوت ملتا ہے کیونکہ یہ محکمہ جڑی بوٹیوں کو ٹھیکے پر کیوں نہیں دیتے ؟یا ٹینڈر کیوں نہیں نکالتے یا کسی ایجنسی کے ہاتھ یہ کام کیوں نہیں دیتے جس کے نتیجے میں وادی کے لوگ انمول شے سے محرو م ہوتے جارہے ہیں اور ریاستی خزانہ کو بھی ہر سال کروڑوں روپے کا چونا لگ رہا ہے ۔غیر سنجیدگی ،لاپرواہی کے باعث جنگل مافیا سے تعلق رکھنے والے افراد سرگرم ہوگئے ہیں اور نایاب قیمتی جڑی بوٹیوں کے خزانے کو لوٹنے کیلئے عام شہریوں کی خدمت حاصل کر رہے ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کئی برسوں سے وادی کے جنگلوں میں کروڑوں روپے مالیت کی جڑی بوٹیوں کو اسمگل کرنے کی خبر سے محکمہ خواب خرگوش کی نیند سوئے ہوئے ہیں ۔وادی کے مختلف جنگلوں سے غیر قانونی طور پر نایاب جڑی بوٹیوں کو اسمگل کرنے کی کاروائیاں عمل میں لائی گئی اوراس دوران محکمہ جنگلات کی جانب سے کوئی موثر مہم بھی شروع نہیں کی گئی ۔جنگلات کے ذمہ داروں کو دیکھ رکھ کرنے والوں اور اعلیٰ افسران کو جانکاری نہیں ہے ۔ماہرین کے مطابق وادی کشمیر کے جنگلوں میں نایاب جڑی بوٹیوں کا خزانہ ہے جنہیں اگر بروئے کار لایا جائے تو نہ صرف یہاں کے ہزاروں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے بلکہ بیرون ریاستوں سے بھی ملازمین کو بھرتی کیلئے طلب کرنا پڑتا۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ نہ تو ہم اپنے آبی وسائل کو بروئے کار لانے کے متحمل ہیں اور نہ ہی ان نایاب جڑی بوٹیوں کو استعمال کرنے کے طور طریقے جانتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف سرکاری خزانہ ہر سال کروڑوں روپیہ مالیت کی آمدونی سے محروم ہوجاتا ہے بلکہ جنگلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان جڑی بوٹیوں کے نایاب ہونے کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے ۔خبر رساں ادارہ سی این آئی نے جب وادی کشمیر کے جنگلوں میں موجود نایاب جڑی بوٹیوں کے اسمگل ہونے اور محکمہ جنگلات کی جانب سے لاپرواہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر محکمہ جنگلات کے ایک سینئر افسرکے ساتھ رابطہ قائم کیا تو انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عجیب صورتحال ہے کہ زمینی سطح پر جو اطلاعات فراہم ہورہی ہیں ان کے مطابق آئے دن لاکھوں روپیہ مالیت کی جڑی بوٹیاں اسمگل ہورہی ہیں اور اس طرح کی کاروائیوں میں ملوث افراد یا تو سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے ہیں یا پھر سرمایہ دار۔محکمہ جنگلات کی جانب سے ان جڑی بوٹیوں کو آمدونی کا ذریعہ بنانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ہیں اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے ۔مذکورہ افسر نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جڑی بوٹیوں کو بڑے پیمانے پر اسمگل کیا جارہا ہے ،اس پر قدغن لگانے کی ضرورت ہے اور محکمہ جنگلات کے سینئر افسروں کو چاہئے کہ وہ اس نایاب شے کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں اپنے اختیارات کا استعمال کریں اور محکمہ جنگلات کے ان اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائیں جو اس دھندے میں ملوث ہوکر راتوں رات لکھ پتی بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔

Comments are closed.