موسم خزاں :باغات میں سیب اُتارنے کا سلسلہ عروج پر؛رواں برس پیدا وار میں کمی ، مالکان باغات میں تشویش
سرینگر/25ستمبر: موسم خزاں کے چلتے وادی کے شمال و جنوب میں میوہ باغات میں میلہ جیساں سماں ہے اور مالکان باغات مختلف اقسام کے سیب اُتار کر انہیں منڈیوں میں بھیجنے کیلئے پیٹیوں میں سجاسجاکے رکھ رہے ہیں ۔ اس دوران مالکان باغات نے کہا کہ رواں برس خشک سالی کے نتیجے میں سیب کی فصل میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ۔جبکہ اکثر میوہ جات سکیب جیسی بیماریوں کے شکار ہوئے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کے ہر ضلع میں میوہ باغات میں زور شور سے سیب اتارنے کا کام باغوں میں چل رہا ہے میوہ باغات کے مالکان نے کہا کہ اس سال لگاتارموسم خشک رہنے اور بڑی مدت تک تیز دھوپ وجہ سے میوہ جات کو کافی نقصانات ہوا ہے جس کی وجہ سے سیب کی پیداور میں کافی کمی ہوئی ہے ۔ اْنہوں نے ساتھ ہی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی ادویات انکو باغ میں چھڑکنے کیلئے دی جاتی ہے جس کی وجہ سے سیبوں میں لگنے والی بیماری سے نجات مل جاتا ہیں لیکن وہ بھی کار گر ثابت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ہمیں اور بھی نقصان سے دو چار ہونا پڑتا ہے اْنہوں نے کہا کی ہماری سال بر کی کمائی اس ہی پر منحصر ہوتی ہے اْنہوںنے کہا کہ گورنمنٹ بڑے بڑے دعوے کرتی ہے کہ ایگریکلچر ہاڑیکلچر محکمہ جات کو فروغ دینا ہے لیکن زمینی سطح پر اسکا کوئی نامہ نشان بھی نہیں ہیں اْنہوں نے مزید کہا کہ اگر ہر ایک ضلع میں ایک یک کولڈ سٹور قائم کیا جاتا تاکہ میوہ باغات کے مالکان کو اس سے فائدہ پہنچتا لیکن اس کا بھی عمل آج تک نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ گذشتہ برس 370کی منسوخی کے بعد وادی سے باہر کی منڈیوں میں میوہ کم ہی گیا تھا جبکہ گزشتہ برس شدید ژالہ باری سے بھی میوہ باغات کو نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔ اگرچہ رواں برس ژالہ باری نہیں ہوئی تاہم شدید گرمی کے نتیجے میں میوہ جات سکیب اور دوسری اقسام کی بیماریوں کے شکار ہوئے ۔
Comments are closed.