
وادی میں شعبہ سیاحت سے وابستہ لاکھوں لوگ روزی روٹی سے محروم
5اگست کے بعد گھروںمیں بے روزگاری کی حالت میں بیٹھنے والے افراد ذہنی پریشانیوں میں مبتلاء
سرینگر/14ستمبر: عالمی وبائی کوروناوائرس کی وجہ سے سیاحتی شعبہ سے وابستہ قریب5لاکھ افراد روزی روٹی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ 5اگست کے بعد سے اب تک شعبہ مفلوجیت کا شکار ہوچکا ہے ۔ شعبہ سے وابستہ افراد جن میں شکارے والے، ہوٹلوں میں کام کرنے والے مختلف ٹور اینڈ ٹراول ایجنسیوں سے منسلک افراد ، پونے والے ،گھوڑے بان ، ٹورسٹ ٹرانسپورٹر، گائڈ ،ہاوس بوٹ مالکان اور دیگر کاریگر جو شال ، فر اور دیگر چیزوں کو تیار کرتے تھے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں جن میں سے اکثر لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر ذہنی پریشانیوں میں مبتلاء ہوچکے ہیں جبکہ کچھ لوگوںنے سبزی فروخت کرنے کا کام شروع کیا ہے جبکہ کئی ایک مزدوری کرنا چاہتے ہیں لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے مزدوروں کا کام بھی نہیں مل رہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عالمی وبائی مرض کوروناوائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں پر شعبہ سیاحت بھی بُری طرح سے متاثر ہوچکا ہے ۔ وادی کشمیر جس میں ٹورازم معاشی لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے گزشتہ برس 5اگست سے مفلوج بن کے رہ گیا ہے ۔ ٹورازم سے وابستہ افراد اس امید میں تھے کہ موسم سرما ء ختم ہونے کے ساتھ ہی وادی میں سیاحتی سیزن پھر شروع ہوگیا تاہم کوروناوائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں دنیا بھر میں معمولات زندگی درہم برہم ہوکے رہ گئی اور تمام ممالک نے لاک ڈاون شروع کریا جس کی وجہ سے وادی کے سیاحتی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 5اگست 2019سے اب تک قریب5لاکھ افراد براہ راست بے روزگار ہوچکے ہیں جن میں مختلف سیاحتی مقامات پر روزی روٹی کمانے والے پونے والے، گھوڑہ بان ، آئس کریم والے، پھول بھیجنے والے ، فوٹو گرافر وںکے علاوہ شکارے والے ، ہوٹلوں میں کام کرنے والے اشخاص ، کشمیر ہینڈی کرافٹس سے وابستہ شال کے کاروبار سے منسلک ، فر والے، ٹوراینڈ ٹراول ایجنسیوں کیساتھ وابستہ افراد، ٹرانسپورٹر ، ٹور آپریٹر، گائڈ ، ریڈے والے ، سڑکوں کے کناروں پرکام کرنے والے افراد کے علاوہ دیگر افراد بھی ُپوری طرح سے متاثر ہوچکے ہیں ۔ جن میں سے کچھ لوگ اب سبزی کا کاروبار کررہے ہیں جبکہ ان میں سے کئی ایک مزدروں کرنے پر بھی آمادہ ہے۔
Comments are closed.