15اگست کیلئے تمام سیکورٹی انتظامات کو حمتی شکل دی گئی ہے ، کسی بھی ممکنہ حملے کو ناکام بنایا جائے گا / آئی جی پی کشمیر
شوپیان جھڑپ :،ڈی این نمونوں کے علاوہ فون کالز کی تفصیلات بھی حاصل کی جائیگی
ضروری لوازمات کی اادائیگی کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم راجوری روانہ ، معاملے کی تحقیقات جاری
سرینگر/13اگست/سی این آئی // شوپیان جھڑپ کے بارے میں تحقیقات جاری ہے کی بات کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ مہلوک جنگجوئوں کی ڈ ی این آئی جانچ کے ساتھ ساتھ ان کے فون کالز کی تفصیلات بھی حاصل کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی چھان بین کیلئے سنیئر پولیس آفیسر کی قیادت میں پولیس کی ٹیم راجوری روانہ کی گئی ہے ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ 15اگست کے حوالے سے تمام تر سیکورٹی انتظامات عمل میںلائے گئے اور انہوں نے عوا سے چیکنگ کے دوران تعاون کی اپیل کی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق ایس کے اسٹیڈیم سرینگر میں 15 اگست 2020 کی تقریبات سے قبل ہونے والے ریہرسل کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ 18جولائی کو شوپیان کے امشی پورہ علاقے میں جھڑپ کی تحقیقات کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے علاوہ تینوں مہلوک افراد کی فون کالز تفصیلات بھی فراہم کر ہی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کئی تینوں کا عسکریت پسندوں سے کوئی رابطہ تو نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملے میں دو پہلوئوں پر کام کر رہی ہے ایک تو تینوں کا ڈی این آئی ٹیسٹ کرایا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ تینوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کئے گئے ہیں اور پولیس کی ایک ٹیم ڈی ایس پی وجاہت کی سربراہی میں راجوری روانہ کی جا چکی ہے جو وہاں تمام لوازمات کو پُر کریں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے علاوہ تینوں کی فون کالز تفصیلات بھی حاصل کی جا ئیگی اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا یہ تینوں افراد عسکریت پسندوں کے رابطے میں تو نہیں تھے ۔واضح رہے راجوری سے لاپتہ ہونے والے تین نوجوانوں کے اہل خانہ کی جانب سے کچھ روز قبل ایک رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ جس میں بتایا گیا کہ شوپیان تصادم میں ہلاک ہوئے افراد راجوری سے شوپیان مزدوری کرنے گئے عام شہری تھے۔15اگست کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ تمام تر سیکورٹی انتظامات کو حمتی شکل دی جا چکی ہے اور مشکوک افراد پر نظر رکھی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ حملے کو نا کام بنانے کیلئے تمام سیکورٹی ایجنسیاں مل کر کام کر رہی ہے ۔ آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ سرینگر میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات بھی ہے تاہم جنگجوئوں کے کسی بھی ممکنہ حملوں کو نا کام بنانے کیلئے فوج وفورسز اور پولیس متحرک ہے اور ایسی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیںہونے دیا جائے گا ۔ اسی دوران انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ چیکنگ کے دوران سیکورٹی فورسز سے تعاون کریں ۔
Comments are closed.