عالمگیری وباء کا سیاہ سایہ؛وادی میں 32ویں روز بھی لاک ڈاءون سے سناٹا
خوف،دہشت ،تناءو،کشیدگی،سراسمگی،اور اضطرابی ماحول برقرار
سنڈے مارکیٹ چھٹے ہفتے بھی بند،بین لاضلعی سڑکیں اور پلوں کی سخت بندی سخت
سرینگر: وادی میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافے سے چھائے خوف کے بیچ اتوار کو جنوب تاشمال سناٹے کا عالم دیکھنے کو ملا،جبکہ مکمل بندشوں اور امتنائی احکامات کے نتیجے میں زندگی کی رفتار مزید تھم گئی ۔ مہلک کرونا جراثیم کی منتقلی کی زنجیر توڑنے کیلئے32ویں روز بھی مکمل لاک ڈاءون دیکھنے کو ملا،جبکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے دفعہ144کے تحت عائد امتنائی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں ،گاڑی والوں اور راہگیروں کے خلاف کاروائی کا سلسلہ جاری رکھا ۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے علاوہ ضلع ہیڈ کواٹروں اور قصبہ جات میں خار دار تاروں کو نصب بدستور کیا گیا تھا اور شہر و قصبہ جات میں داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا تھا ۔ اس دوران معروف سنڈے مارکیٹ مسلسل چھٹے ہفتے بھی مکمل طور پر بند رہا ۔ جے کے این ایس کے مطابق وادی کے جنوب و شمال میں 32ویں روز بھی مسلسل کورنا کرفیوں کا سلسلہ جاری رہا،جس کے دوران ہر سو ویرانی دیکھنے کو ملی ۔ پائین شہر اور سیول لائنز میں پولیس نے دکانداروں کو اپنی دکانیں ،تجارتی و کاروباری مراکز اور تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان گاڑیوں پر لگے لوڑ سپیکروں کے ذریعے ایک بار پھر مطلع کیا،جس کے نتیجے میں دکانداروں نے اپنی دکانوں کو مسلسل مقفل ہی رکھا ۔ انتظامیہ کی ہدایات کے تحت عوامی ٹرانسپورٹ ،لوگوں کے پیدل چلنے،کاروباری سرگرمیوں اور اجتماعات پر3مئی تک پابندیاں عائد رہیں گی ۔ احکامات کی رو سے کسی بھی عوامی آمد و رفت کی اجازت نہیں ہوگی، صرف لازمی سروس سے وابستہ ملازمین جن کے پاس شناختی کارڈ ہونگے، کو آنے جانے کی اجازت دی جائیگی ۔ متعلقہ ایجنسیز کو ہدایت گئی ہے کہ وہ احکامات کا نفاذ سختی کیساتھ کریں ۔ ہر سو سناٹا،سراسمگی،تناءو،اظفرابی ماحول اور غیر یقینی کیفیت کے نتیجے میں نا ہی کئی آدام اور نا آدام زاد نظر آرہا تا ۔ شہر میں ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک اتوار کو سجنے والا سنڈے مارکیت مسلسل چھٹے ہفتے بند رہا،جس کے نتیجے میں اتوار کو مصروف ترین رہنے والی اس سڑک پر محال ہی کوئی شخص چلتے ہوئے دیکھا گیا ۔ شہر کے جن مصرف ترین جگہوں پر سنڈے مارکیٹ کے نتیجے میں عام دنوں زبردست گہماگہمی اور غیر معمولی نقل و حرکت سمیت لوگوں کا اژدھام ہوتا ہے وہاں پر الو بولتے ہوئے نظر آئے ۔ ٹی آر سی سے لیکر گھنٹہ گھر اور ہری سنگھ ہائی اسٹرءٹ تک سڑکوں پر آدام نہ آدام زاد نظر آرہے تھے جبکہ وقفہ وقفہ کے بعد صرف فورسز اور پولیس کی گاڑیاں ہی دوڑتی ہوئی نظر آرہی تھی ۔ شہر کے باقی علاقوں میں بھی یہی صورتحال تھی جہاں سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت کے نتیجے میں کافی دباءو نظر آتا تھا ۔ پائین شہر کے ان علاقوں میں بھی سخت سناٹا دیکھنے کو ملا جن میں عام اتواروں کو لوگوں کی کثیر تعداد خرید و فروخت کیلئے اترتی ہیں ،تاہم گزشتہ6ہفتوں کے دوران ان علاقوں مین صرف ویرانی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ ادھرسرینگر میں انتظامیہ نے سڑکوں کی ناکہ بندی کی تھی اور جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بندکردیا ۔ انتظامیہ نے شہر کی سڑکوں پر پولیس اور فورسز کو تعینات کردیا ہیں جنہوں نے لوگوں کی آمد و رفت محدود کرنے کا کام کیا ۔ سیول لائنز اور پائین شہر میں لوگوں کی آمد و رفت بند رہی اور عملی طور پر کرفیو جیسا ماحول دیکھنے کو ملا ۔ مصروف ترین سڑکوں کی ناکہ بندی جاری رہی اور ان پر جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بند کرنے کے انتظامات بھی جاری رہیے ۔ سرینگر میں امیراکدل،بٹہ مالو،ٹینگہ پورہ،حیدرپورہ،نوگام بائی پاس،ہمہامہ کے علاوہ شہر خاص میں بھی متعدد جگہوں پر سڑکوں پر کھار دار تاریں نصب کی تھی ۔ پولیس اور فورسز نے اندرونی سڑکوں کو بھی سیل کیا تھا،جبکہ خار دار تاروں اور بکتر بند گاڑیوں سے سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود رہی ۔ اس صورتحال کے نتیجے م یں ہر گلی اور سڑک ویران اور بازار صحرائیں مناظر پیش کر رہے تھے ۔ سرینگر شہر میں ہر سو عجیب و غیریب ماحول اور کیفیت میں خاموشی دیکھنے کو ملی ۔ پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے ہو کا عالم ہے،اور ہرسو لوگوں میں کرءونا وائرس سے متعلق مختلف چیمہ گوئیاں ہو رہی ہے ۔ اس صورتحال سے عملی طور پر جنوب و شمال لاک ڈاءون کا ماحول ہے ۔ وادی کے جنوب و شمال میں بھی یہی صورتحال دیکھنے کو ملی،جس کے نتیجے میں لوگوں کے چہروں پر خوف صاف نظر آرہا ہے ۔ بارہمولہ ،کپوارہ ،بانڈی پورہ ،بڈگام ،گاندربل ،پلوامہ ،شوپیان اورکولگام میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہی ۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا، بازارنہیں کھلے اور لوگوں کی آمد و رفت معطل رہی ۔ ادھروادی کے سبھی ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ علاقوں میں 3مئی تک ٹرانسپورٹ، کاروباری و تجارتی مراکز اور دیگر ایسی تمام جگہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں لوگوں کے جمع ہونے کے امکانات ہیں ۔ البتہ سبھی اضلاع میں میڈیکل شاپ، دودھ وسبزی فروش، میوہ فروش،پیٹرول پمپ اور دیگر ایسی جگہیں جو ضروری اشیاء فروخت کررہے ہیں ، کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ احکامات میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی شخص سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کریگا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائیگی ۔ جموں کشمیر انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی طور خود کو محدود کریں ، پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال نہ کریں اور جمع ہونے کی جگہوں سے دور ی بنائے رکھے ۔ شوپیان،بانڈی پورہ،گاندربل،بارہمولہ،کولگام، اننت ناگ اور بڈگام میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی،جبکہ اضلاع میں داخل ہونے والے راستوں کو بند کیا گیا تھا،جس کے نتیجے میں ان اضلاع میں کسی قسم کی نقل وحمل دیکھنے کو نہیں ملی ۔ یہی صورتحال شمالی کشمیر کے اضلاع میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں ہر سو سناٹا ہی سناٹا دیکھنے کو ملا ۔ وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام میں بھی جوں کی توں صورتحال دیکھنے کو ملی اور ہر سو تناءو کی منظر کشی دیکھنے کو ملی ۔ بیشتر لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیج دی،جبکہ سڑکوں اور گلیوں کوچوں میں فورسز کی تعیناتی کے نتیجے میں عملی طور پر کرفیوں جیسا ماحول دیکھنے کو ملا ۔ نمائندوں کے مطابق پولیس کی طرف سے دفعہ144کے تحت عائد امتنائی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف اتوار کو بھی کاروائی جاری رکھی گئی،جبکہ ایک بار پھر لوگوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ گھرءوں میں رہ کر سماجی فاصلوں کو محدود کریں ۔
Comments are closed.