پریس کونسل آف انڈیا کی ٹیم کشمیر وارد، جموں کشمیر پریس اسوسی ایشن نے ملاقات سے انکار کیا

سرینگر/14مارچ/کے این ٹی // تین اراکین پر مشتمل پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کی ٹیم سنیچر کے روز وادی کشمیر کے سہ روزہ دورے پروارد ہوئی۔ کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق پی سی آئی کے کارڈنیٹر بلویندر سنگھ کے علاوہ کمال نارنگ اور سید رضا حسین رضوی وادی کشمیر کے دورے پروارد ہوئے۔ذرائع نے کہا مذکورہ پی سی آئی کی ٹیم نے صحافیوں اور سرکاری ملازمین سے ملاقات کی۔ یہ ٹیم جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا بھی دورہ کرے گی۔پریس کونسل آف انڈیا کی ٹیم کو وادی کشمیر کے دورے پر گزشتہ برس کے نومبرمیں ہی آنا تھا تاہم بھاری برف باری کی وجہ سے دورہ ملتوی کر دیا گیاتھا۔ذرائع نے بتایا کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کو جاننے کے لئے اس ٹیم نے صحافیوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات کی۔۔گزشتہ برس کے دسمبر مہینے میں پی سی آئی کی ٹیم نے جموں خطے کا دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران ڈائریکٹر انفارمیشن ڈاکٹر سید سہرش اصغر نے ٹیم کو انتظامیہ کی جانب سے انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندی کے چلتے مہیا کی گئی تفصیلات فراہم کی تھی۔ادھر جموں کشمیر پریس اسوسی ایشن نے پی سی آئی کی ٹیم سے ملنے سے انکار کیا ۔اسوسی ایشن کے صد رغلام حسن کلو نے بتایا کہ اگر چہ پریس کونسل آف انڈیا کی الک افادیت ہیں اور یہ صحافیوں کی ملک بھر میں ترجمانی کر تی ہے تاہم کشمیر میں جب بھی اس ٹیم کو آنے کی ضرورت تھی ، یہ نہیں آئی اور نا ہی اس نے کبھی یہاں کے صحافیوں کی مشکلات دور کرنے میں کوئی دلچسپی دکھائی۔’1990کی دہائی میں جب کشمیر میں بہت سارئے صحافی مارئے گئے اور درجنوں کو نامساعد حالات کی وجہ سے ذلت اٹھانا پڑی ، تب بھی پی سی آئی کی ٹیم کشمیر میں وارد نہیں ہوئی۔تقریباً22سال کے بعد یہ ٹیم کشمیر آئی جب حالات قدرئے بہتر تھے۔ اس کے بعد جب سال 2017میں یہ ٹیم ایک بار پھر وادی کشمیر آئی تب ہم نے ان کو ایک میمورنڈم پیش کیا لیکن بار بار ان کی نوٹس میں لانے کے باوجود بھی پی سی آئی نے یہاں کے صحافیوں کی مشکلات کا ازالہ نہ کیا اور ناہی میمورنڈم میں درج مسائل کو زیر غور لایا گیا۔غلام حسن کلو نے بتایا کہ جموں کشمیر پریس اسوسی ایشن یہ صاف کر دینا چاہتی ہے کہ جب سال 2014میں کشمیر میں جب سیلاب آیا تھا تو اس وقت پی سی آئی کے تب کے چیرمین جسٹس کاٹجو نے قابل سرہانہ رول ادا کیا تھا۔’ہمیں دلی بلایا گیا جہاں رام جیٹھ ملانی کی صدارت میں ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی سی آئی نے کئی بار ہماری فریاد سنی جب یہاں کے صحافیوں کو ہراساں کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی جو رول کشمیر کے حوالے سے پی سی آئی کو نبھانا چاہیے تھا وہ ویسا رول ادا نہیں کر سکی۔‘

Comments are closed.