ایشاء کے سب سے بڑے ٹولپ گارڈن کو مارچ کے پہلے ہفتے میں کھولے جانے کا امکان

تین لاکھ کے قریب نئے پودے لگائے گئے ہیں ،رواں برس باغ گلہ لالہ کی سیر کیلئے کم سے کم تین لاکھ سیلانی آنے کی توقع

سرینگر/28فروری : زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع باغ گلہ لالہ کو ایک ماہ پہلے ہی سیاحوں کیلئے کھول دئے جانے کا امکان ہے ۔ جبکہ رواں برس باغ کی سیر کیلئے قریب تین لاکھ سے زائد سیلانی آنے کی توقع ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ فروری میں موسم بہتر رہنے کے نتیجے میں ٹولپ کھلنا شروع ہوگئے ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یوٹی جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )ممکنہ طور پرمارچ کے پہلے ہفتے میں سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا۔ ایشیاکا سب سے بڑا ٹولپ گارڈن ممکنہ طور پر مارچ کے پہلے ہفتے میںکھول دیا جائے گا مقامی لوگوں کے لئے کھولے جانے والے باغ گل لالہ میں امسال 48 اقسام کے 15 لاکھ گل لالہ اگائے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ باغ سیاحوں کی سیر وتفریح کے لئے قریب ایک ماہ تک کھلا رکھا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ امسال ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد ایشیا کے اس سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کے لئے آئیں گے۔باغ کھلا رہنے کے دوران وادی کی دستکاری مصنوعات اور پکوانوں پر سٹال لگائے جائیں گے‘۔باغ گل لالہ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھے ہیں۔’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔یاد رہے کہ اس مشہور باغ گل لالہ کا افتتاح یو پی اے چیرپرسن اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے 29 مارچ 2008 کو انجام دیا تھا۔ یہ باغ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے ذہن کی پیداوار ہے جنہوں نے اس پر سنہ 2005 میں کام شروع کروایا تھا۔ کشمیر میں باغ گل لالہ کے قیام کی بدولت یہاں سیاحتی سیزن میں دو ماہ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ باغ گل لالہ کو سجانے میں مصروف محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ہمیں امید ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاح ایشیا کے اس سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کرنے کی غرض سے وادی کا رخ کریں گے‘۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے سات دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی تھی۔ گذشتہ 9 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں سے 18 ہیکٹر کو سیاحوں کی دلچسپی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ 124 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے جاتے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کے لئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’ گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے۔ تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اُن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے تو اُن کا جواب تھا ’موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں۔

Comments are closed.