دلی میں تین دن کے تشدد میں ابھی تک آئی بی افسر سمیت 21افراد ہلاک ، سینکڑوں زخمی، کئی ایک کی حالت نازک
درجنوں آتشزنی کے واقعات میں کروڑ وں کی جائیدادوں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ، پیرول پمپوں اور دکانوں کی لوٹ
سرینگر/26فروری: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بیچ دہلی میں تین دن کے تشدد کے دوران کم ازکم 21افراد ہلاک اور 250سے زیادہ لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ درجنوں دھانچوں کو نظر آتش کیا گیا ۔ ادھر وزیراعظم نریندرمود ی نے کہا کہ امن وامان قائم کرنا ہماری ترجیح ہے اور کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دہلی میں امن وامان قائم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں انہوں نے دہلی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ آپسی بھائی چارہ قائم رکھے اور امن وامان قائم رکھے۔ جبکہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مرکزی حکومت کو دہلی کے فسادات اورتشدد کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا اور وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفیٰ دینے کو کہا ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق نئی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے چلتے شمالی مشرقی دہلی میں اتوار کی شام سے تشدد کے واقعات بھڑک اٹھے اور اس نے پچھلے دودنو ںکے اندر شدت اختیارکرلی ۔ سی اے اے حمایتی او رمخالف دھڑوں میں زبردست تصادم دہوا جس میں گولیوں کے علاوہ پتھر وں،تیزاب او ردوسرے اوزاروں کا استعمال کیا گیا جس سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ سلیم پور ،جعفرا آباد ،موج پور ،گوکل پوری اور دوسرے متاثرہ زیادہ علاقوں میں کروڑ وں کی جائیدادوں کو جلا کر راکھ کردیا گیا جب کہ ہجوم نے پیٹرول پمپ ،گاڑیوں کے شورروم اور دکانوں کو جلایا اور لوٹا ۔ ہتھیار بند لوگوں نے مکانوں میں گھس گھس کر بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا یا۔ لیکن پولیس تماشائی بن کر کھڑی رہی اور تشدد کو روکنے بری طرح ناکام ہوگئی یہاں تک کہ آج سویرے پولیس اور نیم فوجی دستوں نے فسادزدہ علاقوں کا فلیگ مارچ کیا ۔ اقلیتی فرقوں کی گھروں اور دکانو ںکو بھی خاکسرکیا گیا ۔ حالات کی سنگینی دیکھ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال نے متاثرہ علاقوںکا دورہ کیا اور وہاں حالات کا جائزہ لیا کل رات چاند باغ اور دوسرے علاقوں میں بھی حالات سنگین ہوگئے۔ مرنے والے افراد اکثریت وہ جنہیں گولی لگی ہے۔ تشددکا بازار اتنا گرم تھا کہ نوجوان اور مشتعل لوگ ہاتھوں میں لاٹھیاں اور اوزار لیکر نہ صرف لوگوں پر حملہ کررہے تھے بلکہ مکانوں کوآگ بھی لگا رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے ان حالات پر دکھ کا اظہار کیا دہلی پولیس اپنے فرائض صحیح طریقے سے انجام نہیں دئے جسکے نتیجے میں حالات اتنے بگڑ گئے۔ ادھر وزیراعظم نریندرمود ی نے کہا کہ امن وامان قائم کرنا ہماری ترجیح ہے اور کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دہلی میں امن وامان قائم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں انہوں نے دہلی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ آپسی بھائی چارہ قائم رکھے اور امن وامان قائم رکھے۔ اپنے ٹوئیٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دہلی کے حالات کے بارے میں انتظامیہ اور پولیس افسروں سے تبادلے خیال کیا ۔ اور انہیں ہدایت دی گئی کہ وہ امن قائم کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں۔ مرکزی سرکار دہلی کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اسی دوران کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مرکزی حکومت کو دہلی کے فسادات اورتشدد کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا اور وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفیٰ دینے کو کہا کہ ۔ انہوں نے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو بھی نہیں بخشا اس نے امن وامان قائم کرنے میں کوئی قدم نہیں ا ٹھا یا ۔ راجدھانی دہلی میں پچھلے تین دنوں سے جو واقعات پیش آئے اس سلسلے میں آج کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں تفصیلی گفتگوہوئی ۔سونیا گاندھی کے علاوہ اس میٹنگ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ ،مسٹر اے کے انٹونی ،غلام نبی آزاد ،پی چدمبرم اور پرینکا گاندھی موجو دتھیں۔ گاندھی نے کہا کہ ا نہیں سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ امت شاہ کہاں تھے جب دہلی جل رہی تھی کیا انہیں دہلی الیکشن کے بعدتشدد رونما ہونے کے بعد بارے میں خفیہ ایجنسیوں نے آگاہ نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ دکھ کی بات ہے کہ مرکزی حکومت ان معاملات پر چپ رہی ۔ حالات اتنے بگڑ گئے کہ مودی حکومت ان چیزوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا ہے جب وہ اقتدار میں آئے ہیں اس نے کبھی بھی اپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ حساس مسائل پر کوئی با ت چیت نہیں کی ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اگر دہلی پولیس حالات پر قابو پانے میں ناکام رہی تو نیم فوجی دستوں کو کیوں نہیں بلا یا گیا ۔( سی این آئی )
Comments are closed.