محبوبہ مفتی کی پی ایس سے کے تحت نظر بندی ، التجا مفتی نے کی عدالت عظمیٰ میں چیلنج
سپریم کورٹ کی جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس ،18مارچ تک جواب دائر کرنے کی ہدایت
سرینگر/26فروری : پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی نظر بندی کے خلاف عدالت عظمیٰ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18مارچ تک جواب دائر کرنے کی ہدایت دی ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق جموں کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو اہل خانہ کے طرف سے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی نے بھی والدہ پر عائد پی ایس اے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ۔ بدھ کو محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کیاہے۔التجا مفتی نے سپریم کورٹ میں اپنی والدہ محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی ۔اس کیس میں جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے ۔بنچ نے نوٹس کے جواب کیلئے18 مارچ تک کاوقت دیا ہے۔ معاملے کی سماعت اسی دن ہوگی۔اس سے قبل حکام نے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )عائد کیا ہے تاکہ انکی مدت نظربندی طویل کی جاسکے۔محبوبہ کے بارے میں، سرکاری ڈوزیئر میں درج ہے کہ وہ ایک سرگرم شریر خاتون کے طور پر پہچانی جاتی ہیں جو خطرناک طرح کی کئی سازشوں میں ملوث ہیں۔ خفیہ ایجنسیز کے ذریعہ دائر متعدد رپورٹز میں کہا گیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندی کو فروغ دیتی رہی ہیں۔ ڈوزیئر کا یہ بھی کہنا ہے کہ محبوبہ نے بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بارے میں بات نہیں کریں گی۔محبوبہ مفتی کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی 4 اگست کی رات سے ہی حراست میں لیا گیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ پر بھی عائد پی ایس اے کو ان کی بہن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس دوران عدالت نے جموں کشمیر انتظامیہ کے نام نوٹس جاری کی ۔
Comments are closed.