قاتل کورونا وائر س کا خوف پوری دنیا پر طاری
مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ،دیگر ممالک میں پھیلتی وباء
سرینگر؍24، فروری: چین سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس کا دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جنوبی کوریا میں اس کے کیسز میں اضافے نے اسے چین کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والا حصہ بنادیا۔چینی سرکاری اعداد وشمار کے مطابق چین میں مرنے والوں کی تعداد 2ہزار600تک پہنچ گئی ،79ہزار300افراد متاثر ہیں جبکہ2ہزار490مکمل طور صحتیاب ہوئے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق چین سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس کا دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جنوبی کوریا میں اس کے کیسز میں اضافے نے اسے چین کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والا حصہ بنادیا۔عالمی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق چین کے علاوہ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں بھی اس وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں اور وہاں موجود انتظامیہ اسے روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ادھر کویت کے سرکاری خبررساں ادارے کونا نے رپورٹ کیا کویت میں ایک سعودی شہری سمیت 3 افراد نئے کورونا وائرس سے متاثر ہوئے، یہ افراد ایران سے واپس آئے تھے۔کونا کے مطابق خلیجی ریاستوں میں سامنے آنے والے پہلے واقعے میں متاثر ہونے والے یہ تینوں افراد ان700 افراد میں سے ہیں جن کا گزشتہ ہفتے ایرانی شہر مشہد سے انخلا ہوا تھا۔علاوہ ازیں بحرین کے سرکاری خبررساں ادارے نے وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بحرین میں بھی نئے کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا۔وزارت صحت نے کہا کہ یہ بحرین کا شہری ہے جو ایران سے آیا تھا۔دوسری جانب چین میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ جاری ہے اور مزید 150 لوگوں کی ہلاکت کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد2600 تک ہوگئی ہے۔چینی انتظامیہ کے مطابق وہ وائرس کی روک تھام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ساتھ ہی ان کے بقول نقل و حرکت پر غیرمعمولی پابندی اور وائرس کے مرکز اور قریب میں قرنطینہ کرنے سے انفیکشن کی شرح کم ہورہی ہے۔تاہم دنیا کے دیگر ممالک میں نئے کیسز اور اموات کی بڑی تعداد نے ممکنہ وبائی مرض سے متعلق خدشات کو بڑھادیا ہے اور جنوبی کوریا، اٹلی اور ایران میں کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔دریں اثنا ایران میں مہلک وائرس سے ہونے والی اموات اور متاثرین کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے14 صوبوں میں اسکولز، جامعات، ثقافتی مراکز کو بند کردیا ہے۔اس بارے الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ ایران میں مزید4 اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی جبکہ 43 افراد اس سے متاثر ہیں۔یہ مشرقی ایشیا سے باہر ہونے والی سب سے بڑی تعداد ہے اور اسی خطرے کے پیش نظر ترکی، پاکستان، ارمینیا نے ایران کے ساتھ سرحد کو بند کردیا ہے۔جنوبی کوریا کے شہر دائیگو سے سامنے آنے والے پہلے کیس کے بعد سے اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، پیر کو مزید 161 افراد اس سے متاثر اور2 افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ان متاثرہ اموات کے بعد چین سے باہر متاثرہ افراد کی تعداد700 سے تجاوز کرگئی۔ادھر جنوبی کوریا کے صدر مون جائی نے ملک میں وائرس کے خطرے کو ’ریڈ‘ سطح تک بڑھا دیا ہے تاکہ اس بڑھتے وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کو تقویت دے سکے۔علاوہ ازیں وہاں حکومت نے کنڈرگارٹین اور اسکول کی تعطیلات میں ایک ہفتے کا اضافہ کردیا جبکہ چین سے آنے والے افراد کی نگرانی کو مزید سخت کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ادھر اٹلی میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مختلف فٹ بال سیریز ملتوی کردی گئیں جبکہ میلان فیشن فیک میں وینس کارنیول کو محدود اور کچھ رن وے شوز کو منسوخ کردیا گیا۔اگر اٹلی کی ہی بات کی جائے تو وہاں میلان سے تقریباً 70 کلو میٹر دور شمالی علاقے کوڈوگنو میں زیادہ تر کیسز سامنے آئے۔مذکورہ وائرس سے اٹلی میں ایک بزرگ کینسر کا مریض ہلاک ہوا جس کے بعد وہاں مجموعی طور پر تین افراد اب تک اس وائس سے ہلاک ہوگئے جبکہ 150 سے زائد اس سے متاثر ہیں۔ملک میں50 ہزار سے زائد لوگ جس میں زیادہ تر شمالی اٹلی کے علاقوں میں ہیں انہیں گھروں میں رہنے کا کہا گیا ہے جبکہ پولیس نے مختلف چیک پوائنٹس بھی بنا دی ہیں۔اٹلی کے وزیراعظم جیوپسی کونٹے نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں اور صحت حکام کے مشورے پر عمل کریں۔اگر اب تک کی مجموعی تعداد پر نظر ڈالیں تو تقریباً 2 درجن ممالک میں چین سے باہر تقریباً 30 لوگ ہلاک جبکہ 1500 سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔تاہم چین میں اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2 ہزار5سو92 ہے جبکہ اس سے متاثرہ افراد77 ہزار سے تجاوز کرچکے ہیں۔افغان وزیرصحت فیروز الدین فیروز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا وائرس کا پہلا مثبت کیس ہرات میں سامنے آیا، ساتھ ہی انہوں نے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی صوبے میں سفر کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔اس سے قبل خطے میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر افغان حکام نے ایران کے ساتھ فضائی اور زمینی سفر معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ پورے ایشیائی خطے میں چین کے ساتھ ساتھ بھارت، افغانستان اور ایران میں کورونا کے کیسز سامنے آچکے ہیں تاہم پاکستان میں اب تک اس مہلک وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔افغانستان اور پاکستان دونوں کی ایران کے ساتھ طویل اور غیرمحفوظ سرحد ہیں، جو اکثر انسانی اسمگلرز کی جانب سے استعمال کی جاتی ہے جبکہ لاکھوں افغان مہاجرین اسلامیہ جمہوریہ میں رہ رہے ہیں، جن نے اس خطرے کو بڑھادیا ہے کہ وائرس باآسانی سرحد پار پھیل سکتا ہے۔مایوس اور بیروزگار افغان کئی برسوں سے ایران کے ساتھ غیرمحفوظ سرحد کو کام کی تلاش کے لیے عبور کر رہے ہیں۔تاہم امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سکڑتی معیشت کی وجہ سے لاکھوں افغان حالیہ برسوں میں اپنے گھر واپس آچکے ہیں۔یہاں جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ جنگ زدہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اس خطرناک وائرس سے لڑنے کے لیے اس طرح کے ساز و سامان نہیں جبکہ صحت حکام ملک میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔کورونا وائرس ہے کیا؟:کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسلCoronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
Comments are closed.