جہانگیر بٹ نامی جنگجو کا سروڑی خاندان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں /غلام محمد سروڑی کی پریس کانفرنس

مذکورہ جنگجو کے نام کے ساتھ سروڑی کس نے جوڑا اس کی تحقیقات ہونی چاہئے

سرینگر12 فروری//یو پی آئی // کانگریس کے سینئرلیڈر نے واضح کیا ہے کہ اُن کا کسی بھی ملی ٹینٹ تنظیم کے ساتھ کوئی واسط نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے سچ بولا اور مجھے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق کشتواڑ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینئرلیڈر اور سابق وزیر غلام محمد سروڑی نے کہاکہ گزشتہ روز جموں میں تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )دفتر گیا اور وہاں کئی گھنٹوں تک آفیسران نے پوچھ تاچھ کی۔ انہوںنے کہاکہ مجھے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ جہانگیر سروڑی نامی جنگجو کے ساتھ اُس کا کوئی وسط نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ جہانگیر سروڑی کا مجھے سے اور میری فیملی کے ساتھ کوئی رشتہ ہی نہیں تو ہمارا اُس کے ساتھ کیسے رابط ہو سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اصل میں جنگجو کا نام جہانگیر ہے تاہم یہ مجھے سمجھ میں ہی نہیں آرہا ہے کہ عرف سروڑی کا نام اُس کے ساتھ کس نے جوڑا ۔ کانگریس لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ این آئی اے دفتر میں اپنا بیان قلمبند کرایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میرے خلاف جھوٹا پروپگنڈا چلایا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں بھی کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ کوئی واسط نہیں تھا اور مستقبل میں بھی کسی بھی جنگجو تنظیم کے ساتھ کوئی واسط نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے آفیسران نے جہانگیر بٹ نامی جنگجو کے بارے میں بتایا تو میں نے اُن سے کہاکہ عرف سروڑی کا نام بعد میں جنگجو کے ساتھ جوڑا گیا۔ انہوںنے کہاکہ مذکورہ جنگجو سروڑی خاندان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ دوسرے گاﺅں میں رہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جہانگیر بٹ نامی جنگجو کو نہ کھبی دیکھا اور نہ اُس کے بارے میں سنا ہے لہذا اُس کے ساتھ میرا نام جوڑنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں ملک کی ایک پُرانی پارٹی کانگریس کے ساتھ وابستہ رہا ہوں اور ملک کے آئین اور قانون پر مجھے پورا بھروسہ ہے لہذا مجھے کسی سے بھی سرٹیفکیٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کشتواڑ کے لوگ مجھے اچھی طرح جانتے اور پہنچاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ منصوبہ بند سازش کے تحت میرے اوپر جعلی الزامات عائد کئے جارہے ہیں تاہم بطور کانگریس لیڈر اس کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔

Comments are closed.